السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں اپنی بیوی کویونین کونسل کی وساطت کے بغیر اپنے طورپر ہرماہ طلاق بذریعہ ڈاک ارسال کرتا رہا ہوں، نصاب طلاق یعنی تین طلاقیں مکمل ہوجانے کے بعد مجھے کہا گیا کہ اپنے طورپرطلاق بھیجنا درست نہیں کیونکہ قانونی اعتبار سے ایسی طلاق غیرمؤثر ہے، پھر میں نے رائج الوقت قوانین کے مطابق بذریعہ یونین کونسل چوتھی طلاق ارسال کردی ،کیااس طرح طلاق دینے سے بیوی مجھ پر ہمیشہ کے لئے حرام ہوگئی یارجوع کرنے کی گنجائش ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ کے ہاں حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز طلاق ہے کیونکہ اس فعل سے صرف میاں بیوی کے تعلقات ہی متاثر نہیں ہوتے بلکہ اس سے دوخاندانوں میں دائمی طورپر نفرت اوردشمنی بھی پیداہوجاتی ہے۔ لہٰذا انسان کوچاہیے کہ اپنے حق طلاق کوبہت سوچ سمجھ کر استعمال کرے ،طلاق کوئی کھلونانہیں ہے کہ اسے کوئی ہاتھ میں لے کر کھیلنے کے لئے بیٹھ جائے۔ لیکن بعض اوقات انسان اس قدر مجبور ہوجاتا ہے کہ حق طلاق اس کے لئے ناگزیر ہوجاتا ہے اوریہ اس وقت ہوتا ہے کہ جب میاں بیوی کے درمیان اختلاف اس قدرشدت اختیار کرجائیں کہ دونوں ضد اور ہٹ دھرمی پر اتر آئیں، پھردونوں مل کرزندگی گزارنے پرکسی طرح بھی راضی نہ ہوں ،ایسے حالات میں طلاق دیناہی مناسب ہوتا ہے، تاہم اس کے لئے اللہ تعالیٰ نے جو ضابطہ وضع فرمایا ہے اس پرعمل پیراہونے سے باہمی مل بیٹھنے کی گنجائش باقی رہتی ہے، یعنی ایک یادوطلاق دینے کی صورت میں اگر عدت گزربھی جائے توبھی مطلقہ عورت اور اس کے سابقہ شوہر کے درمیان باہمی رضامندی سے دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔ لیکن اگر آدمی وقفہ وقفہ سے تین طلاق دے چکا ہو، جیسا کہ صورت مسئولہ میں ہے تونہ عدت کے اندررجوع ممکن ہے اورنہ عدت گزرنے کے بعد دوبارہ نکاح کیا جاسکتا ہے اِلاَّ یہ کہ عورت کانکاح کسی اورشخص سے ہواوروہ نکاح صحیح نوعیت کاہوسازشی نہ ہو، پھر دوسراشوہر اس سے مباشرت بھی کرچکا ہو،اس کے بعد وہ اسے طلاق دیدے ،یافوت ہوجائے تواس کے بعد اگرعورت اوراس کاسابق شوہر باہمی رضامندی سے ازسر نونکاح کرناچاہیں توعدت طلا ق یا عدت وفات کے بعد رشتہ ازدواج میں منسلک ہوسکتے ہیں۔ صورت مسئولہ میں اگرچہ طلاق ملکی قوانین کے مطابق نہیں دی گئی، تاہم شرع کے اعتبار سے وہ نافذ ہوچکی ہے، اس بنا پر تین طلاق دینے کے بعد طلاق دہندہ پراس کی بیوی ہمیشہ کے لئے حرام ہوگئی ہے۔ ملکی قوانین اگرشرعی قوانین سے متصادم نہ ہوں تو ان پرعمل ضروری ہے بصورت دیگر شرعی قوانین پرعمل ہوگا ۔ [واللہ اعلم]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب