سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(303) چار سال بعد مطلقہ سے رجوع کرنا

  • 12294
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1161

سوال

(303) چار سال بعد مطلقہ سے رجوع کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے اپنی بیوی کوایک طلاق دے کرگھرسے نکال دیاتھا ،چارسال بعدوہ اپنی مطلقہ بیوی سے رجوع کرناچاہتا ہے ۔کیاشریعت میں اس کی گنجائش ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بیوی کوایک رجعی طلاق دینے کے بعد خاوندکواس سے دوران عدت رجوع کرنے کاحق ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اگران کے شوہر تعلقات درست کرنے پر آمادہ ہوں تووہ دوران عدت انہیں اپنی زوجیت میں واپس لینے کے زیادہ حق دار ہیں۔‘‘ [۲/البقرہ:۲۲۸]

آیت کریمہ کامطلب یہ ہے کہ دوران عدت اگررجوع کرناچاہے توسابقہ نکاح سے ہی پھرگھرآباد کیاجاسکتا ہے، اگر عدت گزرجانے کے بعد رجوع کاخیال آیا ہے تونئے نکاح کے ساتھ رجوع ہوسکے گا جس کے لئے سرپرست کی اجازت ،بیوی کی رضا مندی، نیزحق مہراور گواہوں کابھی ازسرنواہتمام کرناہوگا ۔صورت مسئولہ میں ایک رجعی طلاق دینے کے بعد چارسال کاعرصہ گزر چکا ہے، اس کامطلب یہ ہے کہ عدت کے ایام ختم ہوچکے ہیں، اب عورت اگررضامندہے اوراس کا سرپرست بھی اجازت دیتا ہے تونکاح جدیدسے رجوع ممکن ہے اب عورت پردباؤ نہیں ڈالا جاسکتا ہے ،کیونکہ عدت گزرجانے کے بعد وہ آزاد ہے ۔اس کی مرضی ہوتوآگے کسی دوسرے شخص سے بھی نکاح کرسکتی ہے ،اگرچاہے توپہلے خاوند کے پاس بھی واپس آسکتی ہے ۔بہرصورت اسے نکاح جدیدکرنا ہوگا۔صورت مسئولہ میں پہلا خاوند اگرمعروف طریقہ کے مطابق اسے اپنے گھر آباد کرنے کاخواہش مندہے تومطلقہ بیوی سے نکاح جدیدہوسکتا ہے لیکن آیندہ اتفاق ومحبت سے زندگی بسرکرنے کا عہد کرناہوگا ۔    [و اللہ اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:318

تبصرے