السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے خاوندنے عرصہ دوسال سے طلاق دے کر اپنی زوجیت سے فارغ کردیا ہے ،اب میرا اللہ کے علاوہ کوئی سہارانہیں ہے۔ میں زندگی گزارنے کے لئے کسی سہارے کی تلاش میں ہوں، کیاشریعت کی روسے مجھے نکاح ثانی کرنے کی اجازت ہے؟ از راہ کرم اس سلسلہ میں میری راہنمائی فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس عورت کوطلاق دی جاتی ہے دوران عدت خاوند کواس سے رجوع کرنے کاپوراپوراحق ہوتا ہے، عدت گزرنے کے بعد عورت آزادہے، شریعت نے اسے نکاح ثانی کرنے کی اجازت دی ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اورجب تم عورتوں کوطلاق دیدو اوران کی عدت پوری ہوجائے توانہیں دوسرے شوہروں کے ساتھ نکاح کرنے سے مت روکوجبکہ وہ آپس میں معروف طریقہ کے مطابق رضامندہوں ۔‘‘ [۲/البقرہ :۲۳۲]
اس کامطلب یہ ہے کہ جوشخص اپنی بیوی کوطلاق دے چکا ہے اورعورت عدت گزارنے کے بعد کہیں دوسری جگہ نکاح کرناچاہتی ہے تواس کے سابقہ شوہرکوایسی کمینی حرکت نہیں کرنی چاہیے کہ اس کے نکاح میں رکاوٹ بنے اوریہ کوشش کرے کہ جس عورت کواس نے چھوڑاہے اسے کوئی دوسرا اپنے نکاح میں لانا پسند نہ کرے ۔کیونکہ دوسری جگہ نکاح کرناعورت کا حق ہے سابق شوہر کواس حق میں حائل ہونے کی شرعاًاجازت نہیں ہے ۔لیکن نکاح ثانی کے لئے چندچیزوں کاخیال رکھناضروری ہے :
٭ اپنے سرپرست کی اجازت انتہائی ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر نکاح نہیں ہوتا ۔
٭ حق مہر اورگواہوں کی موجودگی بھی لازمی ہے ۔
٭ اس نکاح کوخفیہ نہ رکھاجائے بلکہ جہاں عورت رہائش پذیر ہے اس کے قرب وجوار میں رہنے والوں کواس نکاح کا علم ہونا چاہیے۔صورت مسئولہ میں سائلہ کومذکورہ شرائط کوملحوظ رکھتے ہوئے نکاح ثانی کرنے کی اجازت ہے۔ شرعاًاس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ [واللہ اعلم]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب