سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(300) حالتِ نشہ میں طلاق دینا

  • 12291
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1370

سوال

(300) حالتِ نشہ میں طلاق دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے ایک دوست نے مجھے نشہ آور شربت پلادیا جس کے نتیجہ میں مجھے کوئی ہوش نہ رہا نشے میں آکر میں اپنے سسرکوگالی گلوچ کرتا رہا اوراپنی بیوی کوطلاق، طلاق کہتا رہا ،جب مجھے ہوش آیاتومیرے گھروالوں نے بتایا کہ تونے اپنے سسر کو گالیاں اوراپنی بیوی کوطلاق دیدی ہے، کیاایسے حالات میں طلاق ہوجاتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بحالت نشہ دی جانے والی طلاق کے متعلق متقدمین ائمۂ کرام کااختلاف ہے مگر راحج موقف یہی ہے کہ ایسی حالت میں طلاق واقع نہیں ہوتی، البتہ یہ ضروری ہے کہ طلاق دینے والے کی عقل نشہ کی وجہ سے معطل ہوچکی ہو اوروہ ہذیان بکنے لگا ہو، نیزاسے اپنے نفع ونقصان کابھی پتہ نہ ہوچونکہ معاملات میں تصرف کرنے کے لئے عقل بنیادی حیثیت بلکہ اولین شرط ہے جوبحالت نشہ زائل ہوچکی ہے، اس لئے ایسے حالات میں طلاق واقع نہیں ہو گی، جیسا کہ عقل کے فقدان کی وجہ سے دیوانے اوربچے کی دی ہوئی طلاق واقع نہیں ہوتی ۔چنانچہ حضرت عثمان  رضی اللہ عنہ کافرمان ہے کہ ’’مجنون اورنشہ والے کی طلاق نہیں ہے‘‘۔ [صحیح بخاری، کتاب الطلاق تعلیقًا]

نیزحضرت ابن عباس  رضی اللہ عنہما کافرمان ہے کہ ’’نشہ والے اوربے اختیار انسان کی طلاق جائز نہیں ہے ۔‘‘    [بخاری حوالۂ مذکورہ ]

صورت مسئولہ میں چونکہ طلاق دہندہ نشہ کی حالت میں اپنے منہ سے نکلنے والی باتوں سے بالکل بے خبرتھا ایسے حالات میں دی ہوئی طلاق کاکوئی اعتبار نہیں ،عقل بھی اس بات کاتقاضا کرتی ہے ۔    [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:316

تبصرے