سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(278) اخیافی اولاد میں تقسیم ترکہ

  • 12269
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 1821

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کی دوبیویاں ہیں پہلی بیوی سے ایک بیٹی اور دوسری سے پانچ بیٹے اورایک بیٹی ہے۔ وہ آدمی فوت ہوچکا ہے۔ اس کی جائیداد 31کنال رقبہ ہے۔ اس میں تمام ورثا شریک ہیں۔ دوسری بیوی جس سے پانچ بیٹے اورایک بیٹی ہے اسے اپنے والد کی طرف سے 20کنال زمین ملی ہے، اب دونوں بیویاں فوت ہوچکی ہیں کیا پہلی بیوی کی بیٹی کودوسری بیوی کی جائیداد سے حصہ مل سکتا ہے؟ اسی طرح اس کے دوسوتیلے بھائی بھی فوت ہوچکے ہیں جوکہ مرحوم کی دوسری بیوی سے ہیں، کیاان کی جائیداد سے سوتیلی بہن کوکچھ مل سکتا ہے اگرحصہ ملے گا توکتنا؟کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وراثت کے لئے ضروری ہے کہ مرحوم اوراس کے پسماندگان کے درمیان کوئی خونی یاسسرالی رشتہ ہوجبکہ صورت مسئولہ میں پہلی بیوی کادوسری بیوی سے کوئی خونی یاسسرالی رشتہ نہیں ہے، اس لئے سوتیلی بیٹی اپنی سوتیلی ماں کی جائیداد سے کچھ نہیں حاصل کرسکتی ،اس طرح پہلی بیوی کی بیٹی کادوسری بیوی کی اولاد سے خونی رشتہ ہے کیونکہ وہ پدری بہن بھائی ہیں۔ وہ ایک دوسرے کے وارث بن سکتے ہیں بشرطیکہ حقیقی بہن بھائی موجود نہ ہوں ۔صورت مسئولہ میں دوسری بیوی کے بطن سے جواولاد پیداہوئی ہے ان میں سے دوبیٹے فوت ہوئے ہیں اوراس کے تین بیٹے اورایک بیٹی زندہ ہے۔ فوت ہونے والے بھائیوں کی جائیداد صرف حقیقی بہن بھائیوں کوملے گی جو2:1کی نسبت سے اسے تقسیم کریں گے، یعنی بھائی کوبہن سے دگنا حصہ دیا جائے گا۔ البتہ سوتیلی بہن جوصرف باپ کی طرف سے ہے وہ ان حقیقی بہن بھائیوں کی موجودگی میں محروم ہوگی، مختصر یہ ہے کہ پہلی بیوی کی بیٹی کو اپنی سوتیلی ماں اور سوتیلے بھائیوں سے کچھ نہیں ملے گا ۔    [واللہ اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:289

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ