السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ہاں ماموں کوجواپنے والدین، یعنی ہمارے نانا اورنانی کی طرف سے جائیداد ملی تھی، اس سے بہن، یعنی ہماری والدہ کوحصہ نہیں دیا گیا جبکہ وہ جائیداد کی تقسیم کے وقت زندہ تھی کیاہم اپنے ماموں سے اپنی والدہ کے حصہ کامطالبہ کرسکتے ہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مردوں اورعورتوں کے حصہ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’مردوں کے لئے اس مال سے حصہ ہے جووالدین اورقریبی رشتہ دار چھوڑجائیں (اسی طرح )عورتوں کے لئے بھی اس مال سے حصہ ہے جووالدین اورقریبی رشتہ دار چھوڑجائیں، خواہ یہ ترکہ تھوڑایازیادہ ہوہرایک کاطے شدہ حصہ ہے‘‘ ۔ [۴/ النسآء :۷]
عرب معاشرے میں عورتوں کوجائیداد سے حصہ دینے کادستور نہ تھا بلکہ عورت خودورثہ شمارہوتی تھی۔ اس آیت کریمہ کی رو سے اللہ تعالیٰ نے عورت کواس ذلت کے مقام سے نکال کر وراثت میں حصہ داربنایا ہے لیکن ہم لوگ اس صنف نازک کومحروم کرکے دورجاہلیت کی طرف پلٹ رہے ہیں۔ صورت مسئولہ میں سائل کے نانا، نانی کے ترکہ سے جہاں اس کے ماموں کوحصہ ملاہے اس میں والدہ بھی شریک ہے اگر ماموں نے اپنی بہن کوزندگی میں اسے والدین کے ترکہ سے محروم رکھا ہے توبھانجے کوحق ہے کہ وہ اس سے اپنی والدہ کے حصہ کامطالبہ کرے ۔یہ اس کاقانونی اورشرعی حق ہے جوکسی صورت میں ساقط نہیں ہوسکتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب