سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(270) مرحوم کی اولاد نہ ہو تو ترکہ کی تقسیم کیسے ہوگی؟

  • 12261
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 707

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی فوت ہوا اس کی دوبہنیں اوردوبھتیجے زندہ ہیں اس کی اولاد یاوالدین موجودنہیں ہیں اس کے ترکہ کی شرعی تقسیم کیا ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگرکسی فوت ہونے والے کے والدین یااولاد میں سے کوئی زندہ نہ ہو تواسے کلالہ کہاجاتا ہے۔ اس کے ترکہ کے متعلق شرعی ہدایات یہ ہیں کہ اگر اس کی ایک حقیقی بہن ہے تو اسے کل جائیداد سے نصف ملے گا اگردویادوسے زیادہ بہنیں ہوں تو انہیں دوتہائی ملتا ہے۔ قرآن مجیدمیں اس کی صراحت ہے۔     [۴/النساء :۱۷۶]

                صورت مسئولہ میں فوت ہونے والے کی دوبہنیں ہیں، لہٰذا انہیں فوت ہونے والے کی جائیداد سے دوتہائی دیاجائے گا اورباقی ایک تہائی اس کے دو بھتیجوں میں تقسیم ہو گی، جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’مقررہ حصہ لینے والوں سے جوحصہ بچ جائے وہ میت کے قریبی مذکررشتہ دارکودیاجائے ۔‘‘     [صحیح بخاری ،الفرائض :۶۷۳۲]

متروکہ جائیداد کے کل چھ حصے کرلئے جائیں دو، دوحصے دوبہنوں کو دیے جائیں پھر باقی دوحصوں کو برابربرابر بھتیجوں پرتقسیم کردیا جائے۔     [واللہ اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:285

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ