سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(267) متوفیہ کی جائیداد کی تقسیم

  • 12258
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 1088

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہماری ایک عزیزہ فوت ہوگئی ہے اس کی تین لڑکیاں اورچچا کی اولاد (لڑکے اورلڑکیاں )موجود ہیں۔ متوفیہ کی جائیداد سے کس کو کتناحصہ ملے گا ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں مرحومہ کی جائیداد سے دوتہائی کی حقدار اس کی بیٹیاں ہیں ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اگر اولاد صرف لڑکیاں ہوں (یعنی دویا)دوسے زیادہ توکل ترکہ میں ان کا2/3ہے ۔‘‘    [۴/النسآء :۱۱]

لڑکیوں کوان کاحصہ دینے کے بعد جوایک تہائی 1/3باقی ہے اس کی حقدار چچا کی نرینہ اولاد ہے ۔حدیث میں ہے کہ مقرر ہ حصے لینے والے ورثا سے جو ترکہ بچ جائے وہ میت کے قریبی مذکر رشتہ داروں کے لئے ہے ۔    [صحیح بخاری، الفرائض: ۶۷۳۲]

سوال میں ذکر کردہ ورثا میں چچا کی نرینہ اولاد ہی مذکر قریبی رشتہ دار ہے، لہٰذا بیٹیوں کودینے کے بعد جوترکہ باقی بچتا ہے وہ انہیں دے دیاجائے۔ سہولت کے پیش نظر میت کی کل منقولہ اورغیرمنقولہ جائیداد کے نوحصے کرلئے جائیں ،ان میں دو ،دوحصے تینوں بیٹیوں اورباقی تین حصے چچا کی نرینہ اولاد کے لئے ہیں۔ چچاکی مادینہ اولاد، یعنی لڑکیوں کواس سے کچھ نہیں ملے گا ۔

واضح رہے کہ صورت مسئولہ میں ضابطہ وراثت اس وقت جاری ہوگا جب میت کی تجہیزوتکفین اوردفن کے اخراجات، نیز قرض کی ادائیگی ہوجائے اوراگرکوئی وصیت وغیرہ ہے تو اسے بھی کل جائیداد کے 1/3سے پورا کردیاجائے صورت مسئلہ میں بایں     طور ہے۔میت 9/

 بیٹی           بیٹی           بیٹی           چچا زادنرینہ اولاد       چچازاد مادینہ اولاد

2               2             2                 3                            محروم

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:283

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ