سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(266) بیوہ کا آگے شادی کرنے کے بعد ترکہ میں حصہ

  • 12257
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 817

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زیدنامی ایک شخص اپنے پیچھے دوبیٹے اورایک بیٹی چھوڑکر فوت ہوا ،ان میں سے ایک لڑکے اورلڑکی کی شادی کردی گئی، زید کی جائیدادتقسیم ہونے سے پہلے شادی شدہ بیٹا اور بیٹی کسی حادثہ میں لاولدفوت ہوگئے ،اب دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ لڑکے کی بیوی اورلڑکی کے خاوند کوزید کی جائیداد سے کوئی حصہ ملے گا جبکہ لڑکے کی بیوی نے آگے شادی کرلی ہے قرآن وحدیث کے مطابق فتویٰ درکار ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں لڑکے کی بیوی اورلڑکی کاخاوند براہِ راست زید کی جائیداد سے کوئی حصہ نہیں لے سکتے ،البتہ زید کی وفات کے بعد اس کے بیٹے یابیٹی کوجوحصہ ملے گا اس حصہ سے بیوی 1/4اورخاوند 1/2کاحقدار ہے جس کی تفصیل یوں ہے کہ زید کی جائیداد کے پانچ حصے بنادیئے جائیں۔ دوحصے فی لڑکے اورایک حصہ فی لڑکی کے حساب سے تقسیم کر دیا جائے گویاایک لڑکے کوکل جائیداد کا2/5اورلڑکی کوکل جائیدادکا1/5ملے گا۔اب بیوہ کواپنے خاوند کے حصہ رسدی 2/5سے چوتھائی حصہ دیاجائے گا اسی طرح خاوندکواپنی بیوی کے حصہ رسدی 1/5سے نصف دیاجائے گا چونکہ وراثت کی اصطلاح میں مسئلہ کاتعلق مناسخہ سے ہے جس میں تقسیم درتقسیم ہوتی ہے، اس لئے یہاں دودفعہ تقسیم ہوگی جس کی تفصیل درج ذیل ہے:

زید کی وفات کے بعد پہلی تقسیم اس طرح ہوگی کہ بیٹے کوبیٹی کے مقابلہ میں ڈبل حصہ دیا جائے گا، یعنی ہربیٹے کو 2/5 اور بیٹی کو1/5دیاجائے ۔اس کے بعد شادی شدہ بیٹے اوربیٹی کاحصہ دوبارہ تقسیم ہوگا،اس سے بیوہ اورلڑکی کے خاوند کاحصہ نکال کرباقی دوسرے بیٹے کومل جائے گااس دوسری تقسیم کے دواجرا ہیں:

(الف) بیٹے کاحصہ جو2/5ہے وہ بیوی اوربھائی کے درمیان تقسیم ہوگا۔ بیوہ کا حصہ 2/5کا2/20=1/4ہے اورباقی6/20=2/20-2/5متوفی کے بھائی کو ملے گا۔واضح رہے کہ بھائی کو اپنے باپ سے بھی 2/5ملاتھا اوراب فوت شدہ بھائی کی جائیداد سے بیوہ کاحصہ نکالنے کے بعد 6/20ملاہے اس طرح اسے 14/20ملا۔

(ب)  بیٹی کاحصہ جو1/5ہے وہ اس کے خاوند اوربھائی کے درمیان تقسیم ہوگا۔ خاوند کاحصہ 1/5کا1/2=1/2اورباقی 1/10=1/10-1/5اس کے بھائی کوملے گا۔ سہولت کے پیش نظر ہم زید کی جائیداد کے کل بیس حصے کریں گے جن سے آٹھ ، آٹھ حصے دونوں بیٹوں اورچارحصے بیٹیوں کودیے جائیں گے، پھرفوت شدہ بیٹے کے آٹھ حصوں سے چوتھائی حصہ بیوہ کااورباقی چھ حصے اس کے بھائی کوملیں گے۔ اسی طرح فوت شدہ بیٹی کے چارحصوں سے نصف، یعنی اس کے خاوند کواورباقی دوبھائی کوملیں گے گویامرنے والے کی بیوی کودوحصے مرنے والی کے خاوند کو دوحصے اوربیس حصوں سے باقی سولہ زید کے زندہ بیٹے کوملیں گے ۔    [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:282

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ