سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(264) پھوپھی کا جائیداد میں حصہ

  • 12255
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1309

سوال

(264) پھوپھی کا جائیداد میں حصہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت فوت ہوئی تواس کے ورثا میں ایک بھائی اورایک بہن ہے ایک بھائی اس کی زندگی میں ہی فوت ہوگیا تھااس فوت شدہ کی اولادبھی اپنی پھوپھی کی جائیداد سے حصہ مانگتی ہے کیابہن بھائی کی موجودگی میں بھتیجے وغیرہ بھی حصہ پاتے ہیں؟ کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلامی ضابطہ وراثت کے مطابق مرحوم کی جائیداد کے تین حصے کردئیے جائیں ،ان میں دوبھائی کواورایک بہن کو دے دیاجائے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:

’’(میت کلالہ ہونے کی صورت میں )اگرکوئی بہن بھائی، یعنی مرداورعورتیں ملے جلے ہوں تومرد کودوعورتوں کے برابرحصہ ملے گا ۔‘‘    [۴/النسآء:۱۷۶]

صورت مسئولہ میں مرنے والی عورت کلالہ ہے اس کاایک بھائی اورایک بہن ہے تودرج بالاشرح کے مطابق اس کی جائیداد کوتقسیم کردیا جائے جوبھائی اس کی زندگی میں فوت ہوچکا ہے اسے یااس کی اولاد کومرحومہ کے ترکہ سے کچھ نہیں دیاجائے گا کیونکہ وراثت زندہ موجودلوگوں کوملتی ہے اوراس کی اولاد اس لئے محروم ہے کہ قریبی رشتہ داروں کی موجودگی میں دوروالے محروم رہتے ہیں۔ عورت کے ساتھ بہن بھائی کارشتہ قریبی ہے ان کی موجودگی میں بھتیجے وغیرہ محروم ہیں ۔     [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:281

تبصرے