السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص فوت ہوا،پس ماندگان میں سے والدہ ،ایک حقیقی بھائی اوریتیم بھتیجے زندہ ہیں۔ وفات کے کچھ عرصہ بعد اس کی والدہ بھی فوت ہوگئیں ،اب اس کی جائیداد کیسے تقسیم ہوگی ۔کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں کہ اس کی جائیداد سے یتیم بھتیجوں کوحصہ ملے گا یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بشرط صحت سوال واضح ہو کہ صورت مسئولہ میں فوت ہونے والے کاحقیقی بھائی عصبہ ہونے کی حیثیت سے اس کی کل جائیداد کاوارث ہوگا۔ یتیم بھتیجوں کوبھائی کی موجودگی میں کچھ نہیں ملتا کیونکہ بھتیجوں کے مقابلہ میں بھائی کارشتہ سب سے زیادہ قریبی ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ اس کاترکہ پہلے اس کی والدہ اوربھائی کے درمیان تقسیم ہوگا چونکہ والدہ بھی فوت ہوچکی ہے، اس لئے فوت شدہ بیٹے کی جائیداد سے ملنے والاحصہ بھی زندہ بیٹے کومنتقل ہوجائے گا ،یعنی پہلے اسے بھائی کی جائیداد سے حصہ ملا ،پھرباقی ماندہ والدہ کی جائیدادسے مل گیا، اسی طرح میت کابھائی اپنے فوت شدہ بھائی کی کل جائیداد کامالک ہوگا۔ جائیداد حاصل کرنے میں اور کوئی رشتہ داراس میں شریک نہیں ہے ،چونکہ بیماری کے دوران یتیم بھتیجوں نے اس کی خدمت کی ہے، اس لئے بہتر ہے کہ ان کی دلجوئی اورحوصلہ افزائی کے طورپرانہیں بھی کچھ دے دیاجائے لیکن انہیں کچھ دینازندہ بھائی کی صوابدیدپر موقوف ہے، اگروہ نہ چاہے تواس پرجبر نہیں کیاجاسکتا۔ اصولی طورپر مرنے والے کی جائیداد کامالک صرف اس کابھائی ہوگا ۔یتیم بھتیجے اس کی موجودگی میں محروم ہیں ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب