سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(252) مکان کی تقسیم

  • 12243
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 826

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے بھائی فوت ہوگئے ہیں ،پس ماندگان میں چھ بیٹیاں اورمیں ایک بھائی ہوں ،اس کا صرف ایک مکان ہے، اس کی تقسیم کتاب و سنت کی روشنی میں کیسے ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرضہ کی ادا ئیگی اورشرعی حددومیں رہتے ہوئے وصیت کے نفاذ سے مرحوم کی بیٹیاں دوتہائی کی حقدار ہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :

’’اگراولاد میں صرف لڑکیاں ہی ہوں اوروہ دوسے زائد ہوں توان کاترکہ سے دوتہائی حصہ ہے ۔‘‘    [۴/النساء :۱۱]

بیٹیوں کوان کامقرر ہ حصہ دینے کے بعد جوباقی بچے وہ مرحوم کابھائی عصبہ ہونے کی حیثیت سے لے گا ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کاارشاد گرامی ہے:

 ’’حق داروں کومقررہ حصص دینے کے بعد جوباقی بچے وہ میت کے قریبی رشتہ دار کے لیے ہے۔‘‘ [صحیح بخاری ،الفرائض : ۶۷۳۵]

سہولت کے پیش نظر مکان کی مالیت کوتین حصوں میں تقسیم کرلیاجائے ،ان میں سے دو حصے چھ بیٹیوں کواورایک حصہ بھائی کو دے دیاجائے۔ صورت مسئولہ اس طرح ہو گی:

                میت :18/3            چھ بیٹیاں 12/2       ایک بھائی 6/1 ۔

نوٹ: اگرحصہ داروں کے لئے حصص پوری طرح تقسیم نہ ہوں توحصوں کی تعداد کو بڑھا دیا جاتا ہے، جیسا کہ مذکورہ مسئلہ میں تین حصوں کوبڑھا کراٹھارہ کرلیاگیا ہے ان میں سے دو،دو حصے فی بیٹی اورچھ حصے اس کے بھائی کودیئے جائیں ۔ [واللہ اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:275

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ