سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(251) اراضی کی تقسیم والدہ کی موجودگی میں

  • 12242
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 705

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے والدصاحب فوت ہوچکے ہیں جوتھوڑی سی زرعی اراضی چھوڑ گئے ہیں پسماندگان میں سے ہماری والدہ،ہم دوبھائی اوردوبہنیں زندہ ہیں تقسیم جائیداد کیسے ہو گی، نیز ہماری ایک بہن والد مرحوم کی زندگی میں فوت ہوگئی تھی ۔کیااسے بھی ہمارے والد کی جائیداد سے حصہ ملے گا یانہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن کریم کی وضاحت کے مطابق صورت مسئولہ میں بیوہ کوآٹھواں حصہ اورباقی جائیداد بہن بھائی اس طرح تقسیم کریں کہ بھائی کوایک بہن سے دوگناحصہ ملے ۔سہولت کے پیش نظر منقولہ اورغیرمنقولہ جائیداد کے 48حصے کرلئے جائیں۔ ان میں سے آٹھواں حصہ، یعنی 6حصے مرحوم کی بیوہ کوملیں گے اورباقی 42حصوں میں سے ہر ایک بھائی 14,14اورہرایک بہن کو 7،حصے دیے جائیں۔

                میت /  48                               بیوہ 6        لڑکا 14     لڑکا 14     لڑکی 7      لڑکی 7  

کسی کی وفات کے وقت جوشرعی ورثا زندہ موجود ہوں، انہیں ترکہ سے حصہ ملتا ہے بشرطیکہ وہاں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔چونکہ مرحوم کی ایک بیٹی اس کی زندگی میں فوت ہوچکی تھی، لہٰذا مرحوم کی جائیدا د سے اس فوت شدہ بیٹی کوکچھ نہیں ملے گا اورنہ ہی اس کی اولاد یا اس کے داماد کااس میں کوئی حق ہے۔ جائیداد میں صرف وہ ورثاء شریک ہوتے ہیں جو متوفیٰ کی وفات کے وقت زندہ موجود ہوں۔[واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:274

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ