سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(247) مرحوم کا ورثہ

  • 12238
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 973

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مرحوم منظور حسین کاصرف ایک بیٹا محمد ایوب تھا،خاوند کی وفات کے بعد ایوب کی والدہ نے دوسری شادی کر لی۔ دوسرے خاوند سے اس کی تین بیٹیاں ہیں، یعنی ایوب کی تین مادری بہنیں ہیں ۔اب محمدایوب بعمر 14سال فوت ہوچکا ہے اس کاکوئی حقیقی بہن بھائی نہیں ہے۔ پس ماندگا ن میں سے محمد ایوب کی دادی ،تین چچا ،دوپھوپھی بقیدحیات ہیں۔ وضاحت فرمائیں کہ اس کی وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سوال میں یہ وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ والدہ جس نے عقد ثانی کیاہے اوراس کے  بطن سے تین سوتیلی بہنیں ہیں ۔وہ زندہ ہیں یا نہیں، ہم دونوں صورتوں کی وضاحت کئے دیتے ہیں:

1۔   اگرمحمدایوب کی والدہ زندہ ہے تواسے بیٹے کی منقولہ اورغیرمنقولہ جائیداد سے 1/6حصہ ملے گا، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور اگر میت کے بہن بھائی بھی ہوں توماں کاچھٹا حصہ ہے۔‘‘    [۴/النسآء :۱۱]

سوتیلی بہنوں، یعنی مادری تین بہنوں کوکل جائیداد کا1/3حصے ملے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اگروہ (مادری )بہن بھائی زیادہ ہوں تووہ سب تہائی میں شریک ہوں گے۔‘‘     [۴/النسآء : ۱۲]

والدہ کی مو جودگی میں ایوب کی دادی محروم ہوگی ،کیونکہ قریبی رشتہ دار کی موجودگی میں دور کارشتہ دارمحروم ہوجاتا ہے، اس لئے دادی کوکچھ نہیں ملے گا۔

مقرر ہ حصہ لینے والے ورثا کوان کاحصہ دینے کے بعد جوبچے گا اس کے وارث مرحوم کے تین چچا ہیں دوپھوپھی جان بھی محروم ہیں کیونکہ وہ ذوی الارحام سے متعلق ہیں۔ سہولت کے پیش نظر کل جائیداد کے 18حصے کرلئے جائیں، ان میں سے 1/6یعنی تین حصے والدہ کے اور1/3یعنی 6حصے سوتیلی، یعنی مادری بہنوں کے ہیں وہ آپس میں دوحصے بانٹ لیں گی باقی ماندہ نوحصے تین چچا کے ہیں وہ تین ،تین حصوں کے مالک ہیں۔ صورت مسئلہ یوں ہے:

میت18/6

والدہ               تین مادری بہنیں             تین چچا                  دادی              دوپھوپھی

 1/6(3)         1/3(6)                 باقی ماندہ(9)                 محروم            محروم

2۔  اگرمحمدایوب کی والدہ زندہ نہیں ہے تواس کی جگہ پردادی وارث ہوگی اسے 1/6یعنی تین حصے دینے کے بعد باقی جائیداد تقسیم بالا کے مطابق دیگر ورثا کومل جائے گی جس کی صورت مسئلہ یہ ہے :

 میت18/6

دادی        تین مادری بہنیں             تین چچا                دوپھوپھی

1/6(3)          1/3(6)               9باقی ماندہ حصص      محروم

نوٹ:  اگرکوئی عورت خاوند کی وفات کے بعد عقد ثانی کرلیتی ہے تواس کاپہلے خاوند کی اولاد سے جواس کے بطن سے پیداہوئی ہواس سے رشتہ منقطع نہیں ہوجاتا ۔اسی طرح دوسرے خاوند سے پیدا ہونے والی اولاد کاپہلے خاوند کی اولاد سے مادری رشتہ قائم رہتا     ہے ۔    [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:271

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ