سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(246) شراکتی کاروبار کی تقسیم

  • 12237
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 916

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے شوہر نے اپنی وفات سے دس بارہ سال پہلے ایک شراکت نامہ تحریر کیاتھا، جس کی رو سے، یعنی مرحوم کی بیوہ ، تین بیٹیاں اورایک لے پالک بیٹا ’’واحد اینڈ کمپنی‘‘ نامی فرم میں شریک کارہیں اورہم میں سے ہرایک مقرر ہ فراہم کردہ سرمایہ کے مطابق نفع اورنقصان کے مالک ہیں اس کاروبار میں مرحوم شریک نہیں ہوئے ،البتہ دکان ان کی تھی ،جس میں کاروبار شروع کیاگیا ۔ مرحوم کے تین بھائی اور ایک بہن بھی بقید حیات ہے۔ مرحوم کی دکان کے علاوہ جوجائیداد تھی وہ شرع کے مطابق تقسیم ہوچکی ہے۔ اب دریافت طلب امریہ ہے کہ ان کی وفات سے شراکت نامہ میں توکوئی ردوبدل نہیں کرناپڑے گا، نیز دکان سے بھائیوں اوربہن کوبھی حصہ ملے گا یا اس کے وہی حق دار ہیں جنہیں وہ اپنی زندگی میں شراکت نامہ لکھ کردے گئے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشرط صحت سوال واضح ہوکہ کاروبار کے لئے جوشراکت نامہ تحریرکیاگیا ہے۔ اس میں متوفی شامل نہیں ہے، لہٰذا اس کی وفات سے شراکت نامہ پرکوئی اثر نہیں پڑے گا ۔کاروبار حسب معمول جاری رہے گا ۔اس کے نفع ونقصان میں صرف شرکاء ہی شامل ہوں گے، متوفی کے بھائی یابہن اس میں قطعی طورپر شریک نہیں ہوں گے،کیونکہ شراکت نامہ میں انہیں شامل نہیں کیاگیا ہے۔ البتہ دکان کامعاملہ کاروبار سے ذراالگ حیثیت رکھتا ہے ،اگرکمپنی نے دکان کوخرید لیا ہے اوروہ مرحوم کے نام نہیں ہے اگرتھی تواسی کمپنی کے نام ہبہ کردی تھی تواس صورت میں بھائیوں اوربہن کواس سے کوئی تعلق نہیں ہے اورنہ ہی انہیں اس سے کچھ حصہ ملے گا کیونکہ مرحوم کی وفات کے وقت وہ دکان مرحوم کی ملکیت تھی اورکمپنی اس میں صرف کاروبار کرتی تھی اورمرحوم کی زندگی میں دکان خریدکرکمپنی کے نام حق ملکیت منقسم نہیں ہوا تواس کی حقیقت جداگانہ ہے ۔مندرجہ ذیل تفصیل کے مطابق اسے تقسیم کیاجائے ۔بیوہ کو1/8،بیٹیوں کو2/3اورباقی 5/24بہن بھائیوں کا ہے۔ وہ اس طرح تقسیم کیاجائے کہ ایک بھائی کوبہن سے دوگنا ہے ۔سہولت کے پیش نظر اسے 168حصوں میں تقسیم کردیاجائے ۔بیوہ کو 21،بیٹوں کو 112اوربہن بھائیوں کو35 حصے دیے جائیں ،پھربہن بھائی اپنے حصوں کواس طرح تقسیم کریں کہ ایک بھائی کودس اوربہن کوپانچ حصے دیے جائیں۔ واضح رہے اگر دکان مرحوم کی ملکیت ہے تو لے پالک مرحوم کی جائیداد سے قطعی طورپرمحروم ہے، اسے کچھ حصہ نہیں ملے گا ،البتہ کاروبار میں وہ شریک رہے گا کیونکہ کاروبار کا مرحوم کی جائیدادسے کوئی تعلق نہیں ہے ۔    [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:270

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ