سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(242) غیر مسلم کے تہوار کی کوئی چیز کھانا

  • 12233
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1388

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 اگرغیرمسلم اپنے تہوارکے موقع پر کوئی چیز بھیجیں توہم اسے کھاسکتے ہیں یا نہیں، حالانکہ وہ چیز مارکیٹ سے خرید کردہ ہوصرف تہوار کی وجہ سے ہم تک پہنچی ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شرعی طورپر مسلمانوں کوحکم دیا گیا ہے کہ وہ یہودونصاریٰ اورہنود ومجوس کی مخالفت کریں ۔اس مخالفت کاتقاضا ہے کہ ہم کسی بھی پہلو سے ان کے تہواروں میں شریک نہ ہوں۔ان کے تہوار کے موقع پر ان کے تحائف قبول کرناان کی خوشی میں شرکت کرنا ہے جس کی شرعاًاجازت نہیں ہے، بلکہ ان کی مخالفت کرناسنت نبوی ہے۔ کتنے ہی معاملات ہیں جن میں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مخالفت کی ہے ۔اگرہم ان کے تہوار کے موقع پر بھیجی ہوئی چیزیں قبول کریں اوراسے استعمال کریں تویہ مخالفت نہیں ہے، بلکہ ان کی حوصلہ افزائی اورہمنوائی ہے۔ حدیث میں ہے: ’’جس قوم کی مشابہت اختیارکی ہے وہ انہی سے ہے۔‘‘    [ابوداؤد]

اس بنا پراسلامی غیرت کاتقاضا ہے کہ ہم غیرمسلم لوگوں کے تہواروں پران کے تحائف قبول نہ کریں، اگرچہ وہ مارکیٹ سے خریدکر ہی کیوں نہ بھیجے گئے ہوں ۔یہودونصاریٰ کی ہر رسم ہماری تہذیب کے لیے زہر قاتل ہے۔ اس سے اجتناب کرنا ہمارامذہبی فریضہ ہے۔ صورت مسئولہ میں اگرکوئی غیرمسلم اپنے تہوارکے موقع پر ہمیں کوئی چیز بھیجتا ہے توہمیں قبول نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی اسے کسی استعمال میں لانا چاہیے۔تہوار کے علاوہ تبادلہ تحائف میں کوئی حرج نہیں جبکہ مقصود غیرمسلم کواسلام کے قریب لانا ہو۔[واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:266

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ