سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(238) دو بھائیوں کا اکٹھا کاروبار کرنا

  • 12229
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 956

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دوبھائیوں کامشترکہ کاروبار ہے۔ ایک بھائی فیکٹری میں تیارہونے والے مال کوفروخت کرتا ہے اوررقم وغیرہ بھی اس کے پاس ہوتی ہے وہ مشترکہ رقم سے اپنے ذاتی اخراجات بلاحساب پورے کرتا ہے، جبکہ دوسرابھائی فیکٹری کوسنبھالے ہوئے ہے اس کے پاس رقم نہیں ہوتی ،اپنے اخرجات اپنی جیب سے پورے کرتا ہے پھراخراجات کے بل پیش کرکے بھائی سے رقم وصول کرتا ہے اس بنا پر دوسرابھائی سخت ذہنی اذیت میں مبتلارہتا ہے اوروہ کہتا ہے کہ شرعی طورپر میں اپنے بھائی کے اس فعل کو معاف نہیں کروں گا۔ کیا پہلا بھائی شرعی طورپر حساب دینے کاپابند نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مشترکہ کاروبار سے مشترکہ طورپر بلاحدوحساب ذاتی اخراجات پورے کرنا ایسی صورت میں سود مندہوتا ہے، جبکہ فریقین ایثار و محبت اوررواداری اورہمدردی کو عمل میں لائیں اگراس کے برعکس کسی کے دل میں گھٹن اورتنگی ہے جس کی وجہ سے وہ ذہنی پریشانی میں مبتلارہتا ہے تواس صورت میں ذاتی اخراجات کی حدبندی ہونی چاہیے۔ بصورت دیگر کاروبارکے ٹھپ ہوجانے کااندیشہ ہے، اس لئے ہمارامشورہ ہے کہ آمدن اوراخراجات کاباقاعدہ حساب ہواورذاتی اخراجات کی بھی حدبندی ہونی چاہیے تاکہ کسی قسم کاالجھاؤ پیدا نہ ہو چونکہ یہ مسئلہ حقو ق العباد سے تعلق رکھتا ہے اس بنا پر ہم یہ وضاحت کردینا ضروری خیال کرتے ہیں کہ حدیث کے مطابق اگرکسی نے دوسرے پرظلم وزیادتی کی ہوگی وہ قیامت کے دن کئی قسم کے اندھیروں کاپیش خیمہ ہو گی، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کافرمان ہے کہ ’’اگرکسی نے زیادتی کاارتکاب کیا تواسے چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے حضورپیش ہونے سے پہلے پہلے معافی یا تلافی کے ذریعے اس سے نجات حاصل کرے ۔بصورت دیگرقیامت کے دن زیادتی کاحساب چکانے کے لئے درہم و دینار نہیں ہوں گے صرف نیکیاں اوربرائیاں ہی زرمبادلہ کے طورپر وہاں کام آئیں گی ۔‘‘یعنی حق دار کو اپنی نیکیاں دے کر اپنی خلاصی کراناہوگی اگر نیکیاں نہ ہوئیں توبرائیاں حق دبانے والے کے نامہ اعمال میں رکھ دی جائیں گی ۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے انسان کومفلس قراردیا ہے جس کی نیکیاں قیامت کے دن دوسروں کے کام آئیں اوران کی برائیاں اس کے کھاتے میں ڈال دی جائیں اور بالآخر جہنم میں جاناپڑے، اس لئے مشترکہ کاروبار کرنے والوں کو مندرجہ بالا وضاحت کوذہن میں رکھنا چاہیے وگرنہ اندیشہ ہے کہ قیامت کے دن ناانصافیوں کی وجہ سے ناکامی کاسامناکرناپڑے گا۔    [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:264

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ