سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(230) نمونہ دکھا کر مال کا ریٹ طے کرنا

  • 12221
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1083

سوال

(230) نمونہ دکھا کر مال کا ریٹ طے کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کوئی کپڑا بازار میں موجود نہیں ہم کسی کارخانہ دار کو اس کانمونہ دے دیتے ہیں ا س سے مال فراہم کرنے کی مدت طے کرلیتے ہیں اورریٹ بھی طے ہوجاتا ہے۔ اس مال کی فراہمی میں نقد ادائیگی پرریٹ علیحدہ اورادھارپرعلیحدہ ہوتا ہے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شرعی اصطلاح میں اسے بیع سلم کہاجاتا ہے۔ اس میں رقم پیشگی ادا کی جاتی ہے جبکہ مال بعد میں فراہم کرنا ہوتا ہے، اس میں بھاؤ ،وقت فراہمی، جنس، وصف اورپیمائش وغیرہ پہلے سے طے کرناہوگا ۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جوشخص کسی چیز کے متعلق بیع سلم یاسلف کرتا ہے اسے چاہیے کہ متعلقہ چیز کی پیمائش یاوزن اوروقت ادائیگی طے کرے ۔‘‘    [صحیح بخاری ،مسلم :۲۲۴۰]

اگر اس مدت میں مال مہیا نہ کیاجائے توتاجروں کے عرف میں اسے جرمانہ توکیاجاسکتا ہے لیکن ریٹ وغیر ہ میں کمی کرنے کادباؤ نہیں ڈالاجاسکتا ،اس میں رقم پیشگی ہی ادا کرناپڑتی ہے ،بصورت دیگر طرفین سے ادھار ہوگا جوشرعاًدرست نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:253

تبصرے