السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا اعتکاف کرنے والا کسی بیمار کی تیمارداری یا کسی عزیز کے جنازہ میں شریک ہوسکتا ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں ۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اعتکاف کالغوی معنی ’’بند رہنا اورکسی چیزکولازم پکڑلینا‘‘ ہے۔ اوراس کی شرعی تعریف یہ ہے کہ خاص کیفیت کے ساتھ کسی شخص کاخود کو مسجد میں روک لینا اعتکاف کہلاتا ہے۔ اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کااسوۂ مبارکہ یہ ہے: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایاکہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف بیٹھتے توکسی سخت حاجت کے بغیر گھر میں داخل نہ ہوتے۔ [صحیح بخاری، الاعتکاف :۲۰۲۹]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’اعتکاف کرنے والے پرسنت یہ ہے کہ سوائے کسی ضروری حاجت کے مسجد سے باہر نہ نکلے۔‘‘ [بیہقی ،ص:۳۲۱، ج ۴]
ان احادیث کے پیش نظر اعتکاف کرنے والے کے لئے ضروری ہے کہ وہ مسجد سے باہر نہ نکلے، ہاں، اگرسخت ضرورت ہے جو مسجد سے نکلے بغیر پوری نہیں ہوسکتی توایسے حالات میں مسجد سے نکلنا جائز ہے، مثلا ً:
٭ مسجد میں نہانے یاقضائے حاجت کابندوبست نہیں ہے یامسجد میں پانی وغیر ہ کانظام خراب ہوچکا ہے، ایسے حالات میں وہ گھر جاکر اپنی ضرورت پوری کرسکتا ہے ۔
٭ کھاناوغیر ہ لانے والا کوئی نہیں ہے توگھر جاکر کھانا وغیر ہ کھاسکتا ہے لیکن لازم ہے کہ ضرورت پوراہوتے ہی مسجد میں واپس آ جائے۔
٭ ایک دفعہ دوران اعتکاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لئے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا تشریف لائیں تو آپ انہیں گھر چھوڑنے گئے کیونکہ رات کافی گزرچکی تھی۔ [صحیح بخاری ،الاعتکاف :۲۰۳۵]
بیمار کی تیمارداری کرنایاجنازہ میں شریک ہونا ایسی ضروریات سے نہیں ہے ،لہٰذا معتکف کسی کی تیمارداری یا جنازہ میں شریک نہیں ہو سکتا، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اعتکاف کرنے والے کے لئے سنت یہ ہے کہ وہ کسی مریض کی تیمارداری کرے اور نہ ہی کسی کاجنازہ پڑھے۔ [ابو داؤد، الصوم: ۲۴۷۳]
ہاں، اگرمسجد میں جنازہ آجائے توشریک ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے، اسی طرح اگر کوئی نمازی مسجد میں آکر بیمار ہوگیا ہے تومسجد میں اس کی تیمارداری کی جاسکتی ہے، مسجد سے باہر نکل کریہ کام کرنے درست نہیں ہیں ۔ [واللہ اعلم ]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب