السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیاعورت اپنے گھر میں اعتکاف بیٹھ سکتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن نے مسجد میں اعتکاف کیا تھا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اعتکاف کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے :
’’تم مسجد وں میں اعتکاف بیٹھے ہو توپھر بیویوں سے مباشرت نہ کرو۔‘‘ [۲/البقرہ :۱۸۷]
اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ اعتکاف صرف مسجد میں ہی ہوسکتا ہے کیونکہ اعتکاف کے دوران بیوی سے مباشرت کرنا تو ہرحال میں منع ہے، پھرمساجد کے حوالہ سے اسے کیوں بیان کیاگیا ہے؟ اس پرتمام اہل علم کااجماع ہے کہ اعتکاف کے لئے مسجد کا ہونا ضروری ہے اس کے علاوہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کابیان ہے کہ مسجد کے علاوہ اعتکاف نہیں ہوتا۔ [دارقطنی،ص:۲۰۱،ج ۲]
اعتکاف کے لئے مرد اورعورت کی تفریق بھی صحیح نہیں ہے کہ مردوں کے لئے مسجد کوضروری قراردے دیا جائے اور عورتوں کے متعلق گھر میں اعتکاف کرنے کی اجازت دی جائے جبکہ طریقہ نبوی اس کے خلاف ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ازواج مطہرات مسجد میں ہی اعتکاف کرتی تھیں، جیسا کہ ایک مرتبہ آپ نے اعتکاف کاارادہ فرمایا جب آپ اعتکاف کے لئے مسجد میں اپنے خیمہ کی طرف گئے تو دیکھا کہ آپ کی بیویوں نے بھی مسجد نبوی میں اعتکاف کے لئے خیمے لگا رکھے ہیں۔ آپ نے یہ دیکھ کر فرمایا: ’’ان بیویوں نے یہ کام حسن نیت کی بنا پر بلکہ جذبہ رقابت کی وجہ سے کیا ہے۔‘‘ آپ نے ان سب کے خیمے اکھاڑدینے کاحکم دیا، پھرآپ نے اپنا خیمہ بھی اکھڑوا دیا۔ [صحیح بخاری ،الاعتکاف :۲۰۳۴]
اگرخواتین کے لئے مسجد کے علاوہ گھروں میں اعتکاف کرناصحیح ہوتا تو آپ انہیں گھروں میں اعتکاف کرنے کاحکم دے دیتے لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے لئے بھی مسجد کا اہتمام ضروری ہے لیکن اس کیلئے چندشرائط ہیں:
(۱) عورت کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے خاوند یاسرپرست سے اجازت لے ۔
(۲) مسجد میں اعتکاف کرنے سے کسی قسم کے فتنہ وفساد کااندیشہ نہ ہو ۔
(۳) مسجد میں سحر ی وافطاری کامعقول انتظام ہویا کوئی گھر سے لانے والاہو ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے اعتکاف کیا تھا اگرچہ مسجد کی صراحت احادیث میں نہیں ہے۔ تاہم آثار وقرائن سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے مسجد میں ہی اعتکاف کیاتھا ۔ [واللہ اعلم]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب