سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(419) خون ٹیسٹ کروانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا

  • 1221
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 2639

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

روزہ دار کے خون کے ٹیسٹ کے بارے میں کیا حکم ہے، کیا اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

ٹیسٹ کے لیے خون نکالنے سے روزہ دار کا روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ طبیب کو بسا اوقات بیماری کی تشخیص کے لیے مریض سے خون لینے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتاکیونکہ یہ خون کی بہت تھوڑی سی مقدار ہوتی ہے جو جسم پر سینگی لگوانے کی طرح اثر انداز نہیں ہوتی، لہٰذا اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔اس سلسلہ میں اصل بات یہ ہے کہ روزہ باقی رہتا ہے، کسی دلیل شرعی کے بغیر ہم اس کو فاسد قرار نہیں دے سکتے اور ایسی کوئی دلیل نہیں ہے جس سے معلوم ہو کہ خون کی اس طرح کی معمولی مقدار سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، البتہ کسی دوسرے ضرورت مند شخص کو لگانے کے لیے روزہ دار کے جسم سے زیادہ مقدار میں خون لینے سے روزہ ٹوٹ جائے گا، یعنی اگر کثیر مقدار میں خون لیا جائے جو جسم پر سینگی کی طرح اثر انداز ہو تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا، لہٰذا واجب روزے کی صورت میں کسی کو کثیر مقدار میں خون کا عطیہ نہیں دینا چاہیے اِلاَّیہ کہ جس کو خون کا عطیہ دینا مقصود ہو، وہ خطرناک حالت میں ہو اور اس کے لیے غروب آفتاب کے بعد تک انتظار کرنا ممکن نہ ہو اور اطباء کی رائے میں خون اس کے لیے مفید اور اس کے مرض کے ازالے کے لیے ضروری ہو تو اس حال میں خون کا عطیہ دینے میں کوئی حرج نہیں۔ خون دینے سے روزہ ٹوٹ جائے گا، لہٰذا اسے کھانا پینا چاہیے تاکہ اس کی قوت واپس لوٹ آئے اور اس دن کے روزے کی قضا ادا کرنی اس کے لیے لازم ہوگی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ388

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ