سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(217) یکم ذوالحجہ سے نو ذوالحجہ تک کے روزے رکھنا

  • 12207
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1702

سوال

(217) یکم ذوالحجہ سے نو ذوالحجہ تک کے روزے رکھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

یکم ذوالحجہ سے نوذوالحجہ تک روزے رکھنے جائز ہیں ،کیااسلاف سے یہ عمل ثابت ہے، قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ذوالحجہ کے پہلے عشرہ کے متعلق رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے:’’ان دنوں ہرنیک عمل اللہ تعالیٰ کوبہت پسند ہے۔‘‘ صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یارسول اللہ! دوسرے دنوں میں جہاد بھی ان دنوں کے نیک عمل سے بڑھ کر نہیں ہوسکتا، آپ  نے فرمایا: ’’ان دنوں نیک عمل دوسرے دنوں میں جہادفی سبیل اللہ سے بڑھ کر ہے، ہاں، اس شخص کی فضیلت زیادہ ہے جواللہ کے راستہ میں جہاد کے لئے نکلے اوراپنی جان اورمال سب کچھ اللہ کی راہ میں قربان کردے اورکچھ بھی لے کرواپس نہ آئے ۔‘‘   [مسند احمد، ص:۲۲۴، ج ۱]

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ان دنوں ہرنیکی کاکام کیاجاسکتاہے جن میں روزے رکھنا بھی شامل ہے، اگرچہ ان دنوں

روزے رکھناعملی طورپر رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے، تاہم مذکورہ حدیث کے پیش نظر نفلی روزے رکھے جاسکتے ہیں ۔صحیح بخاری میں بیان ہے کہ جس نے اللہ تعالیٰ کے راستہ میں ایک دن کاروزہ رکھا ،اللہ تعالیٰ سترسال کی مسافت تک اس کے چہرے کو آگ سے دورکردیں گے ۔     [صحیح بخاری ،الجہاد:۲۲۴۰]

اس حدیث کے عموم سے ذوالحجہ کے پہلے نودنوں کے روزے رکھنے کاجواز معلوم ہوتا ہے، سنن ترمذی میں ایک حدیث ہے، ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں عبادت کرنا اللہ تعالیٰ کوبہت محبوب ہے۔ ان میں ایک دن کاروزہ سال کے روزوں کے برابر ہے ایک رات کاقیام شب قدر کے قیام کے برابر ہے ۔     [ترمذی ،الصوم :۷۵۸]

سند کے اعتبار سے یہ حدیث ضعیف ہے، جیسا کہ امام ترمذی نے وضاحت کی ہے لیکن بطور تائید پیش کی جاسکتی ہے، البتہ نویں ذوالحجہ کاروزہ رکھنے کی بہت فضیلت ہے۔ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’عرفہ کے دن روزہ رکھنے سے ایک سال گزشتہ اورایک سال آیندہ کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔‘‘      [صحیح مسلم ،الصوم :۲۷۴۷]

البتہ حج کرنے والے حضرات یوم عرفہ، یعنی نویں ذوالحجہ کا روزہ نہ رکھیں کیونکہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران حج اس دن کاروزہ نہیں رکھا تھا ۔     [صحیح بخاری، الصیام: ۱۹۹۸]

ہمارے رجحان کے مطابق ذوالحجہ کے پہلے نودنوں کے روزے رکھے جاسکتے ہیں احادیث کے عموم سے جوا زمعلوم ہوتا ہے، اگرچہ عملی طورپر رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم سے ان دنوں روزے رکھناثابت نہیں ہے۔   [واللہ اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:244

تبصرے