سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(212) شوال کے چھ روزے کب رکھے رمضان کے روزوں کی قضا کے بعد یا پہلے؟

  • 12198
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 1849

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کسی مجبوری کی وجہ سے ماہ رمضان کے کچھ روزے نہیں رکھ سکا ،وہ شوال کے روزے کب رکھے، ماہ رمضان کے روزے جورہ گئے ہیں ان کی قضا کے بعد رکھے گا یا ماہ شوال کے چھ روزے عید کے فوراًبعد رکھنے کی اجازت ہے قرآن وحدیث کے مطابق وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ماہ شوال کے چھ روزے رکھنے کے متعلق حدیث کے الفاظ حسب ذیل ہیں: ’’جوشخص رمضان کے روزے رکھے، پھراس کے بعد شوال کے روزے رکھ لے ۔‘‘     [صحیح مسلم ، حدیث نمبر:۱۱۶۴]

ان الفاظ کا تقاضاہے کہ جس شخص کے رمضان کے کچھ روزے رہ گئے ہوں تووہ پہلے رمضان کے روزوں کوپورا کرے پھر وہ شوال کے روزے رکھے۔ مثلاً: کسی نے ماہ رمضان کے چوبیس روزے رکھے اورچھ روزے کسی وجہ سے نہ رکھے جاسکے تواس نے قضا روزے رکھنے سے قبل شوال کے روزے رکھ لئے تواس کے متعلق یہ نہیں کہاجاسکتا کہ اس نے رمضان کے روزے رکھنے کے بعد شوال کے روزے رکھے ہیں۔ اس شخص کے لئے ضروری ہے کہ وہ پہلے رمضان کے روزے پورے کرے ،اس کے بعدوہ شوال کے چھ روزے رکھے۔اس بنا پر ماہ شوال کے روزوں کی فضیلت اسی صورت میں حاصل کی جاسکتی ہے کہ وہ پہلے قضا شدہ روزوں کوپورا کرے۔اس کے بعدماہ شوال کے روزے رکھے۔ ان کاثواب اسی صورت میں مل سکے گا جب رمضان کے روزے پورے کرلئے گئے ہوں ،البتہ مندرجہ ذیل صورتوں میں قضائے رمضان کوصیام شوال سے مؤخر کیاجاسکتا ہے:

1۔  وہ عورت جسے اندیشہ ہوکہ قضائے رمضان کے روزوں کے بعد اسے ایام سے دوچار ہوناپڑے گااورشوال کے روزے ماہ شوال میں نہیں رکھے جاسکیں گے ۔

2۔  ایک آدمی عید کے بعد چوبیس شوال تک بیمار رہا اب اگر وہ قضائے رمضان کے روزے رکھے توماہ شوال ختم ہوجائے گا اور نفلی روزے شوال میں نہیں رکھے جاسکیں گے۔

3۔  حضرت عائشہ  رضی اللہ عنہا جیسا عارضہ کسی عورت کولاحق ہو،وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مصروفیت کی وجہ سے میں قضائے رمضان کے روزے ماہ شعبان میں رکھاکرتی تھی بہرحال آدمی ایسے حالات میں خوداندازہ لگاسکتاہے کہ قضائے رمضان کے روزوں کے بعد اگراتنے دن باقی بچ جائیں کہ ان میں ماہ شوال کے چھ روزے بسہولت رکھے جاسکیں توپہلے قضائے رمضان کے روزے رکھے جائیں بصورت دیگر انہیں مؤخر کرکے پہلے شوال کے چھ روزے رکھے جاسکتے ہیں ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:241

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ