السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مستورات کامسجد میں اعتکاف کرناشرعاًکیساہے ؟محرم کے بغیرعورت اکیلی سفر نہیں کرسکتی تومسجد میں دس یوم تک اکیلی اعتکاف کیسے کرسکتی ہے اگرکرسکتی ہے تواس کے لیے کیالوازم ہیں، نیز کیانابالغ بچی اعتکاف کرسکتی ہے۔کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واضح رہے کہ دنیاوی علائق سے الگ تھلگ ہوکرتقرب الہٰی کی نیت سے کچھ وقت مسجد میں قیام کرنے کو شرعاً اعتکاف کہا جاتا ہے۔ اس بنا پر اگرتقرب الہٰی کی نیت نہ ہوچکی تھی ۔نیت توہے لیکن مسجد میں قیام نہیں ہے توان دونوں صورتوں کوشرعی اعتکاف نہیں کہاجائے گا۔ مسجد کی شرط اس لئے ہے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اورجب تم مساجد میں اعتکاف بیٹھے ہوتوان (بیویوں) سے مباشرت نہ کرو۔‘‘ [۲/البقرہ :۱۸۷]
آیت کریمہ میں مساجد کابطورخاص ذکر اس بات کاتقاضا کرتا ہے کہ اعتکاف کے لئے مسجد کاہوناضروری ہے۔ اس بنا پر عورتوں کاگھروں میں اعتکاف کرناصحیح نہیں ہے بلکہ انہیں بھی اعتکاف مسجد میں ہی بیٹھنا چاہیے، البتہ انہیں مندرجہ ذیل شرائط کوملحوظ خاطر رکھناہوگا :
٭ عورت کے لئے مردوں سے بایں طورپرالگ انتظام ہوکہ مردوں کے ساتھ اختلاط کاقطعاًکوئی امکان باقی نہ رہے کیونکہ اختلاط کواللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند نہیں کیا ہے۔
٭ خاوند سے اعتکاف بیٹھنے کی اجازت حاصل کی جائے، بصورت دیگر اعتکاف صحیح نہیں ہو گا۔
٭ بحالت اعتکاف مخصوص ایام کے آجانے کابھی اندیشہ نہ ہو۔
٭ کسی قسم کے فتنہ وفساد کاخطرہ بھی نہ ہو۔
٭ خوردونوش اوردیگر لوازم کاباقاعدہ انتظام ہو،تاکہ باہر جانے کی ضرورت نہ پڑے۔
اگریہ شرائط پوری نہ ہوں تو عورتوں کے لئے اعتکاف سے اجتناب زیادہ بہترہے، ایسے حالات میں گھر کے کسی گوشہ میں شوق عبادت پوراکرلیناچاہیے ،لیکن اسے شرعی اعتکاف نہیں کہاجائے گا اورنہ ہی اعتکاف کی پابندیاں اس پرعائد ہوں گی بعض حضرات کی طرف سے عورتوں کے لئے اعتکاف کوغیر مشروع کہا جارہا ہے، لیکن اس کی کوئی دلیل پیش نہیں کی جاتی ،چونکہ ازواج مطہرات کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اعتکاف کرناصحیح احادیث سے ثابت ہے ۔ [صحیح بخاری، الاعتکاف: ۲۰۲۶]
اس لئے شرائط بالا کوملحوظ رکھتے ہوئے عورت مسجد میں اعتکاف کرسکتی ہے۔ صورت مسئولہ میں جوحدیث اس کے عدم جواز پرپیش کی گئی ہے وہ سفر سے تعلق رکھتی ہے اس کااعتکاف سے کوئی لگاؤ نہیں ہے ۔نابالغ بچی شرعی احکام کی پابندنہیں ہے۔ اس لئے اعتکاف جیسی پاکیزہ اور مقدس عباد ت کو بازیچہ اطفال نہیں بناناچاہیے۔ [واللہ اعلم ]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب