السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہماری بچی نے قرآن حفظ کیا ہے گھریلو خواتین نمازتراویح میں باجماعت اس کا قرآن سنتی ہیں بعض حضرات کی طرف سے اعتراض ہوا ہے کہ عورت جماعت نہیں کراسکتی ،اس سلسلہ میں وضاحت کریں کہ عورت اپنے گھر میں باجماعت نمازتراویح پڑھاسکتی ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کاجماعت کراناحدیث سے ثابت ہے۔ محدثین نے اپنی تصانیف میں اس کے متعلق باقاعدہ عنوانات قائم کئے ہیں، چنانچہ امام ابوداؤد نے ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’عورتوں کی امامت کابیان۔‘‘ پھر انہوں نے اس کے تحت حضرت ام ورقہ بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا کاواقعہ نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی تھی کہ وہ اپنے اہل خانہ کی نماز باجماعت کے لیے امامت کے فرائض سرانجام دے ۔ [ابو داؤد ،الصلوٰۃ :۵۹۲]
امام بیہقی رحمہ اللہ نے بھی اپنی سنن میں ایک عنوان بیان کیا ہے: ’’عورتوں کی امامت کااثبات۔‘‘ پھر انہوں نے صدیقہ کائنات عائشہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ نقل کیا ہے۔ انہوں نے ایک دفعہ فرض نماز کے لئے عورتوں کے درمیان کھڑی ہوکر ان کی امامت کرائی تھی۔ [بیہقی، ص: ۱۳۰، ج ۳]
حضرت ام حسن کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کوعورتوں کی امامت کراتے دیکھا کہ آپ ان کے درمیان کھڑی تھیں۔ [مصنف ابن ابی شیبہ، ص: ۵۳۶، ج ۳]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ عورت دیگر عورتوں کی جماعت کراسکتی ہے۔ لیکن وہ آگے کھڑے ہونے کے بجائے درمیان میں کھڑی ہو ۔ [مصنف ابن ابی شیبہ، ص:۵۳۶ج ۳]
ان احادیث و آثار کے پیش نظر عورت دوسری عورتوں کی جماعت کراسکتی ہے لیکن اسے جماعت کراتے وقت عورتوں کے درمیان کھڑا ہونا چاہیے، اس لئے بچی اگرصاحب شعورہے تونمازتراویح میں قرآن سناسکتی ہے اوراسے عورتوں کی جماعت کرانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ [واللہ اعلم ]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب