سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(202) روزہ رکھنے کے لیے مانع حیض ادویات کا استعمال

  • 12188
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1358

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

روزے رکھنے کے لئے مانع حیض ادویات کااستعمال شرعاًکیاحکم رکھتا ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 خون حیض ایک فاسد مادہ ہے۔ جسے روکنا اچھانہیں ہے ۔اگرکسی عورت کاصرف ارادہ ہوکہ میں رمضان میں ہی اپنے روزے مکمل کرلوں تاکہ میرے ذمے ان کاقرض باقی نہ رہے تویہ کوئی مستحسن اقدام نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اطبا کی رپورٹ ہے کہ مانع حیض ادویات کااستعمال عورت کے رحم ،اعصاب اورنظام خون کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے۔ ان کے استعمال سے مہینے کی عادت بھی بگڑجاتی ہے اورجسم نحیف اورکمزور پڑجاتاہے، لہٰذاہمارامشورہ ہے کہ عورتوں کوان کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اگرچہ ان کے استعما ل کے بعد جوروزے رکھے جائیں گے ان کافرض توبہرحال اد اہوجائے گا،البتہ علما نے ایسی ادویات کے استعمال کوچند شرائط کے ساتھ مشروط کیاہے:

1۔ ان کے استعمال سے نقصان کااندیشہ نہ ہو،اگرنقصان کاخطرہ ہے توپرہیز کیاجائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’اپنے آپ کوہلاکت میں مت ڈالو۔‘‘     [۲/البقرہ :۱۹۵]

نیز فرمایا: ’’اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو،یقینااللہ تعالیٰ تم پربہت مہربان ہے ۔‘‘    [۴/النساء : ـ۲۹]

 رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ضرر رساں چیز کے استعمال سے منع فرمایا حدیث میں ہے کہ نقصان اٹھانااور نقصان پہنچانا دونوں کسی صورت میں جائز نہیں ہے ۔     [مسند امام احمد، ص:۳۱۳،ج ۱]

2۔  خاوند سے اجازت لی جائے اگرخاوند موجودہو کیونکہ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ عورت عدت کے ایام میں ہوتی ہے، وہ مانع حیض ادویات کے استعمال سے ایام عدت کوطویل کرناچاہتی ہے تاکہ دیر تک اس سے نان ونفقہ وصول کیا جائے ایسے حالات میں اس سے اجازت لیناضروری ہے۔ اسی طرح اگرثابت ہوجائے کہ ایسی ادویات کے استعمال سے حمل میں رکاوٹ ہوسکتی ہے اس حالت میں بھی عورت کاخاوند سے اجازت لینا ضروری ہے۔ ایسی ادویات کااستعمال اگرچہ جائز ہے، تاہم بہتر ہے کہ فطرت سے چھیڑچھاڑ نہ کی جائے ،البتہ اگرکوئی مجبوری ہوتوالگ بات ہے۔ ہمارے نزدیک رمضان المبارک میں اپنے روزے مکمل کرنے کی نیت سے ایسی ادویات استعمال کرناکوئی معقول عذر نہیں ہے ۔    [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:236

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ