السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رمضان المبارک میں اوردیگر مہینوں میں حافظ قرآن کے ہاں شبینہ پڑھنے کارواج ہے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے۔ کیاایسا کرناجائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن کریم پڑھنے کاادب یہ ہے کہ اسے آہستہ آہستہ خوب سوچ کرپڑھا جائے ،اسے جلدی جلدی پڑھناکہ اس کے الفاظ وحروف کاپتہ نہ چلے یاان کی ادائیگی صحیح طورپر نہ ہو ،ایسا کرناآداب تلاوت کے خلاف ہے۔ ویسے بھی تین دن سے کم مدت میں اسے مکمل کرنارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے خلاف ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن مجیدکے ختم کے لیے کم از کم مدت تین دن مقررفرمائی ہے۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا: ’’چالیس دن میں قرآن کریم ختم کیا کرو۔‘‘ ان کے عرض کرنے پرفرمایا کہ ’’ایک ماہ میں ختم کیا کرو۔‘‘ پھر بیس دن اس کے بعد پندرہ دن اس کے بعد آپ نے ایک ہفتہ میں قرآن کریم ختم کرنے کی اجازت دی۔ انہوں نے عرض کیا کہ میں اس سے بھی کم مدت میں قرآن کریم ختم کرنے طاقت رکھتا ہوں توآپ نے فرمایا: ’’جو اسے تین دن سے کم مدت میں ختم کرتا ہے وہ اسے سمجھ نہیں سکا ۔‘‘ [ابوداؤد ،الصلوٰۃ :۱۳۹۰،۱۳۹۵]
الغرض قرآن کریم کی تلاوت کے آداب سے ہے کہ اسے تین دن سے کم مدت میں ختم نہ کیاجائے ۔ [واللہ اعلم]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب