السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مختصر طورپر روزے کے آداب بیان کردیں تاکہ روزے کے فوائد و ثمرات ہمیں حاصل ہوں، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
روزے کااہم ادب یہ ہے کہ اسے احکام الٰہی کی بجاآوری اورممنوع احکامات سے اجتناب کاذریعہ بنایا جائے اوراس دوران حصول تقویٰ کی کوشش کی جائے جو روزے کا اہم مقصد ہے، اس مرکزی ادب کے علاوہ دیگر آداب حسب ذیل ہیں:
٭ جھوٹی باتوں ،چغلی اورعیب جوئی سے پرہیز کیا جائے۔ حدیث میں اس کے متعلق بہت سخت وعید مروی ہے: ’’اللہ تعالیٰ کوایسے روزے کی قطعاًضرورت نہیں جو بحالت روزہ جھوٹی بات اوراس کے مطابق عمل کوترک نہیں کرتا ۔‘‘ [صحیح بخاری ،الصوم :۱۹۰۳]
٭ روزے کی حالت میں کثرت کے ساتھ صدقہ اورلوگوں کے ساتھ احسان کیاجائے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ سخی تھے، لیکن رمضان میں جب حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن کادورکرتے توآپ سراپا جو دوسخا بن جاتے۔ [صحیح بخاری ،الصوم :۱۹۰۲]
٭ روزے کے یہ بھی آداب ہیں کہ سحری کھائی اورتاخیرکے ساتھ تناول کی جائے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے: ’’سحری کھاؤ! کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے ۔ ‘‘ [صحیح مسلم ،الصیام :۱۰۹۵]
٭ کھجور کے ساتھ روزہ افطار کیاجائے ،اگرتازہ کھجور میسرنہ ہو توخشک کھجور کے ساتھ افطار کیاجائے، بصورت دیگر پانی کا گھونٹ پی لیاجائے ۔
٭ جب یقین ہوجائے کہ سورج غروب ہوگیا ہے توفوراًروزہ افطار کرلیناچاہیے ،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے: ’’لوگ ہمیشہ خیروبرکت سے رہیں گے جب تک افطار کرنے میں جلدی کریں گے ۔ ‘‘ [صحیح مسلم ،الصیام :۱۰۹۸]
٭ وقت افطار قبولیت دعا کاوقت ہے افطار کرتے وقت درج ذیل دعا پڑھے: ’’اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ‘‘ [ابوداؤد ،الصیام :۲۳۵۸]
’’اے اللہ میں نے تیرے لئے روزہ رکھا اورتیرے ہی رزق پرافطار کیا۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درج ذیل دعابھی ثابت ہے: ’’ذَھَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْاَجْرُ اِنْ شَائَ اللّٰہُ ۔‘‘ [ابوداؤد ،الصیام :۲۳۵۷]
’’پیاس ختم ہوگئی رگیں تر ہوگئیں اوران شاء اللہ اس کااجرثابت ہوگیا ۔‘‘یہ مختصر آداب ہیں۔ تفصیل کے لئے کتب حدیث کی طرف رجوع کیاجاسکتا ہے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب