السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی حج کے لئے تیار ہے جبکہ دوسری طرف طاغوتی طاقتیں اسلام اور مسلمانوں کوختم کرنے کے لئے متحد ہوچکی ہیں، کیاایسے حالات میں حج کے لئے جاناضروری ہے یااس کاخرچہ دعوت وجہاد میں دینابہتر ہے کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واضح رہے کہ ہوس ملک گیری اورباہمی افتراق نے عالم اسلام کومختلف ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا ہے، نتیجہ کے طورپر آج ہم صحیح اسلامی قیادت سے محروم ہیں اورناگفتہ حالات سے دوچار ہیں۔ ایک طرف ہمارے پڑوس میں ہندوغنڈے ہماری عزتوں سے کھیل رہے ہیں اوروالدین کی آنکھوں کے سامنے ان کی جوان بیٹیوں کی عصمتوں کوتارتار کیا جارہاہے۔ دوسری طرف عام مسلمانوں کی حالت یہ ہے کہ انہیں خواہشات نفس اوردنیاپرستی کے علاوہ کوئی دوسری فکر دامن گیرنہیں ہے۔ایسے پرفتن حالات میں طاغوتی طاقتوں کا مقابلہ کرناہمارا ایک اہم فریضہ ہے۔ صورت مسئولہ میں اگرحج فرض ہے تو اسے حج اد اکرناچاہیے اوراپنی بساط کے مطابق دعوت وجہاد میں بھی حصہ لینا چاہیے لیکن ایسا کرنے سے فریضہ حج ساقط نہیں ہوگا۔اب چونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے فریضہ حج سے سبکدوش ہونے کے لئے موقع فراہم کردیا ہے، اس لئے بہتر ہے کہ اسے ضائع نہ کیاجائے اوردعوت وجہاد کے لئے اپنی ہمت کے مطابق حصہ ڈالتا رہے ۔ [واللہ اعلم ]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب