سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(415) قے سے روزہ ٹوٹنے کے بارے میں حکم

  • 1217
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 3594

سوال

(415) قے سے روزہ ٹوٹنے کے بارے میں حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا قے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اگر انسان جان بوجھ کر قے کرے، تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا اور اگر قصد وارادے کے بغیر خود بخود قے آجائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ اس کی دلیل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  سے مروی یہ حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

«مَنْ ذَرَعَهُ الْقَيْئُ فَلا قضاءَ عَلَيْهٌِ وَمَنِ اسْتَقَاءَ عَمَدًا فَلْيَقْضِ» (سنن ابي داؤد، الصوم، باب الصائم يستقی عمدا، ح: ۲۳۸۰ وجامع الترمذی، الصوم باب ماجاء فيما استقاء عمدا، ح: ۷۲۰)

’’جسے خود بخود قے آجائے، اس پر قضا نہیں ہے اور جو شخص جان بوجھ کر قے کرے، وہ قضا ادا کرے۔‘‘

اگر قے کا غلبہ ہو جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ اگر انسان یہ محسوس کرے کہ اس کے معدے میں ہلچل برپا ہے اور اس میں جو کچھ ہے، وہ خارج ہو جائے گا، تو اس صورت میں ہم اس سے یہ کہیں گے کہ اسے خارج ہونے سے روکو نہ اسے جذب کرنے کی کوشش کرو۔ معمول کے مطابق کھڑے رہو اور ارادتاً قے کرو نہ اسے روکو کیونکہ اگر تم نے ارادتاً قے کی تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا اور اگر تم نے اسے روکنے کی کوشش کی تو اس سے تکلیف ہوگی، لہٰذا اسے اپنے حال پر چھوڑ دو۔ اگر تمہارے ارادی فعل کے بغیر قے آگئی تو اس سے تمہیں کوئی نقصان ہوگا نہ اس سے تمہارا روزہ ٹوٹے گا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ387

محدث فتویٰ

تبصرے