سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(184) موجودہ دور میں سونے اور چاندی کا نصاب

  • 12169
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 2824

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

موجودہ دور میں زکوٰۃ کے لئے سونے چاندی کانصاب کیاہے کیاان کی زکوٰۃ میں قیمت دی جاسکتی ہے یاسوناچاندی ہی دینا ہوگا ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

چاندی کانصاب کم ازکم پانچ اوقیہ ہے۔     [صحیح بخاری ،الزکوٰۃ :۱۴۴۷]

ایک اوقیہ چالیس درہم کاہوتا ہے اس طرح دوصد درہم سے کم میں زکوٰۃ نہیں ایک درہم کا وزن 2.97گرام ہے ۔اس طرح دوصددرہم کاوزن 594گرام ہے اس سے کم مقدار میں زکوٰۃ نہیں ہے، اسی طرح سونے کے متعلق حدیث میں ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم بیس دینار سے نصف دینار اور چالیس دینار سے ایک دینار بطورزکوٰۃ وصول کرتے تھے۔     [ابن ماجہ ،زکوٰۃ :۱۷۹۱]

تولہ ماشہ کے اعتبار سے چاندی کانصاب ساڑھے باون تولے اور گرام کے لحاظ سے 594گرام ہے ۔سونے کانصاب ساڑھے سات تولہ اورگرام کے لحاظ سے 85گرام ہے۔ اس نصاب پر چالیسواں حصہ یا اڑھائی فیصد زکوٰۃ دیناہوتی ہے جس قدر مقدار زکوٰۃ دیناپڑے اس کی قیمت بھی موجودہ ریٹ کے لحاظ سے دی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ سوناچاندی ڈھیلے کی شکل میں ہویازیورات کی صورت میں ہوں ،ان میں زکوٰۃ فرض ہو گی، اسی طرح کاغذی نوٹ بھی سونے چاندی کے حکم میں ہیں جس شخص کے پاس سونے چاند ی کے نصاب کی قیمت کے برابر یااس سے زیادہ کرنسی نوٹ ہوں ان پر سال گزر چکاہو اوروہ ضروریات سے فاضل ہوں توزکوٰۃ دیناہوگی ۔     [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:221

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ