سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(180) قرض کو زکوٰۃ میں بدل دینا

  • 12165
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 895

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کے ذمہ کچھ رقم واجب الادا ہے اور اب وہ اس قدر خستہ حال ہوچکاہے کہ کسی صورت میں رقم ادا نہیں کرسکتا رقم لینے والااپنی طرف سے زکوٰۃ کی مدسے کچھ رقم اسے دے دیتا ہے زکوٰۃ دینے کے بعد وہ آدمی خود یااس کا کوئی عزیز مفلوک الحال آدمی سے اصل واجب الادا رقم کی واپسی کامطالبہ کرتا ہے اوروہ اسے رقم واپس کر دیتا ہے قرآن و حدیث کی رو سے ان کا اس طرح لین دین کرنا کیسا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح رہے کہ صور ت مسئولہ میں اگر نادہندہ آدمی واقعی اس قدر مفلوک الحال ہوچکاہے کہ وہ زکوٰۃ کا حقدار ہے تو اس صورت میں زکوٰۃ بھی اد اہوجائے گی، پھرواجب الادارقم کی واپسی کامطالبہ اوراس کی واپسی بھی صحیح اور جائز ہے، اگرنادہندہ انسان مستحق زکوٰۃ نہیں ہے تواس صورت میں نہ زکوٰۃ ادا ہوگی اورنہ ہی اس کی واپسی کودرست قراردیاجائے گا کیونکہ ایسا کرنے سے محض حیلہ گری کے ذریعے اپنی رقم نکالی گئی تصور ہوگی کیونکہ جسے زکوٰۃ دی گئی ہے وہ سرے سے زکوٰۃ کامستحق ہی نہیں تھا اگرچہ پہلی صورت میں بھی حیلہ کیاگیا ہے لیکن وہ جائز حیلہ ہے جس کا قرآن وحدیث سے ثبوت ملتا ہے۔ سیدنا یوسف علیہ السلام سے متعلق اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے ۔

                ’’اس طرح ہم نے یوسف  علیہ السلام کے لئے تدبیر کی ۔‘‘     [۱۲/یوسف :۷۶]

اس میں یوسف علیہ السلام کااپنے بھائی کواپنے پاس رکھنے کے لئے دوسرے بھائیوں کے سامان میں پیالہ رکھنامراد ہے۔ اس آیت کریمہ سے مذکورہ حیلے کا جواز ملتا ہے، اس کے برعکس دوسری صورت میں جو حیلہ کیاگیا ہے، وہ ناجائز اورحرام ہے کیونکہ اس کے ذریعے ایک غیرمستحق کوحقدار ٹھہراکراسے زکوٰۃ دی گئی تاکہ اپنی سوختہ رقم برآمد کی جا سکے، لہٰذا جس حیلہ کے ذریعے کوئی حلال چیز حرام یاکوئی حرام چیز حلال ہوجائے وہ ناجائز ہوگا۔

مختصریہ ہے کہ رقم نادہندہ مفلوک الحال کوزکوٰۃ دے کراپنی رقم کامطالبہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اس طرح زکوٰۃ کی ادائیگی بھی ہوجائے گی ۔    [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:219

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ