سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(172) صدقۃ الفطر کی ادائیگی کس عشرہ میں ہو؟

  • 12143
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1221

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

صدقۃ الفطر رمضان کے پہلے عشرہ میں ادا کیاجاسکتا ہے؟ احادیث اور تعامل صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم سے جواب مطلوب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صدقۃ الفطر کی فرضیت کاسبب فطر رمضان ہے۔ اس بنا پر یہ صدقہ، فطر کے ساتھ مقید ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اسے فطر رمضان سے پہلے نہیں ادا کرناچاہیے تاہم اس کی ادا ئیگی کے دووقت ہیں:

1۔  وقت جواز، یہ عید سے ایک یادودن پہلے ہے یعنی اسے عید سے ایک یا دو دن پہلے ادا کیا جاسکتا ہے، جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عمر  رضی اللہ عنہما کے متعلق حدیث میں ہے کہ وہ صدقہ فطر عید سے ایک یادودن پہلے سرکاری طورپرصدقہ وصول کرنے والوں کے حوالے کردیتے تھے۔     [صحیح بخاری ،الزکوٰۃ:۱۵۱۱]

2۔  وقت فضیلت :یہ عید کے دن نمازعیدسے پہلے کاوقت ہے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’جس نے صدقہ فطر نماز سے پہلے ادا کردیا تویہ صدقہ قبول ہوگا اورجس نے اسے نماز عید کے بعد اد اکیا تویہ صدقات میں سے ایک عام صدقہ ہے یعنی صدقہ فطر نہیں ہے۔‘‘     [سنن ابی داؤد، الزکوٰۃ :۱۶۰۹]

اگرکوئی نمازعید کے بعد تک اسے مؤخر کرتا ہے توایسا کرناجائز نہیں ہے اس سے صدقہ فطر ادا نہیں ہوگا۔ ان تصریحات کے پیش نظر ہمارارجحان یہ ہے کہ صدقہ فطر رمضان کے پہلے عشرہ میں ادا کرناصحیح نہیں ہے ۔اہل علم کے ہاں راجح قول یہی ہے کہ صدقہ فطر کواس قدر قبل ازوقت ادا کرنا درست نہیں ہے ۔[واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:212

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ