السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
روزہ دار کے لیے مسواک اور خوشبو استعمال کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح بات یہ ہے کہ دن کے ابتدائی اور آخری حصے میں بھی مسواک کرنا روزہ دار کے لیے سنت ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«اَلسِّوَاکُ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ َمَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ» (صحيح البخاري معلقا، باب السواک الرطب واليابس للصائم وسنن النسائی، الطهارة، باب الترغيب فی السواک، ح: ۵)
’’مسواک کرنے سے منہ صاف ہو جاتا ہے اور رب راضی ہو جاتا ہے۔‘‘
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاکِ مَعَ کُلِّ صَلَاةٍ» (صحيح البخاري، الجمعة، باب السواک يوم الجمعة، ح: ۸۸۷ وصحيح مسلم، الطهارة، باب السواک ح: ۲۵۲)
’’اگر مجھے امت کے مشقت میں پڑ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘
اسی طرح روزہ دار کے لیے خوشبو بھی دن کے ابتدائی حصے سے لے کر آخری حصے تک ہر وقت جائز ہے، خواہ خوشبو بخور کی شکل میں ہو یا تیل وغیرہ کی صورت میں مگر بخور کو ناک کے ذریعہ سونگھنا جائز نہیں کیونکہ بخور کے اندر محسوس ہونے اور نظر آنے والے اجزا ہوتے ہیں جو بخور سونگھنے کی صورت میں ناک کے اندر داخل ہو کر معدے تک پہنچ جاتے ہیں۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا:
«بَالِغْ فِی الْاِسْتِنْشَاقِ اِلاَّ اَنْ تَکُوْنَ صَائِمًا» (سنن ابي داؤد، الطهارة، باب فی الاستنثار، ح: ۱۴۲ وسنن النسائی الطهارة، باب المبالغة فی الاستنثاق، ح:۸۷)
’’ناک میں پانی چڑھانے میں خوب مبالغے سے کام لو اِلاَّیہ کہ تم روزہ دار ہو۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب