سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

بخاری ،مسلم اور ترمذی میں حدیث کی تحقیق

  • 12131
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 5092

سوال

بخاری ،مسلم اور ترمذی میں حدیث کی تحقیق
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بخاری ،مسلم اور ترمذی میں الفاظ ہیں:

«لايزال هذا الدين قائما عزيزا حتى يكون فيهم اثنا عشر خليفة الى يوم القيامة »

اس حدیث سے ہمارے بارہ امام ہی مراد ہیں کیونکہ آپ لوگ بارہ خلفاء کی تعداد میں یزید کو بھی شامل کر لیتے ہیں جو کہ خلیفہ نہیں اور معاویہ بھی خلیفہ نہیں کیونکہ آپ کی کتابوں میں ہےالخلافة بعدى ثلاثون عاما ثم يصير ملكا عضوضا یہ حدیث اوپر کی حدیث کے منافی ہےاس لیئے آپ جن خلفاء کو پہلی حدیث کا مصداق بناتے ہیں۔ ان کی مدتیں تیس سال سے زائد ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

:۔ پہلی حدیث مین نقل کردہ الفاظ باوجود تلاش کثیر مجھے اس وقت تک نہیں مل سکے۔ تاہم اس سے ملتے جلتے الفاظ موجود ہیں:

 1........«عن جابر بن سمرة سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم قال يقول  لا يزال الدين قائما حتى يكون عليكم اثنا عشر خليفة كلهم تجتمع عليه الامة» ( سنن ابى داؤد ص588)
2.......« لا يزال الدين قائما حتى تقوم الساعة»(صحيح مسلم ص119)
3.......«يكون من بعدىاثنا عشر أميرا»(جامع ترمذى)

ان روایات کا مفاد یہ ہے کہ قیامت تک 12خلفاء اور امراء ہوں گے، یعنی صاحب اقتدار اور صاحب امر ہوں گے جیسے کہ’’ لا يزال الدين قائما حتى تقوم الساعة ‘‘ کی الفاظ سے واضح ہے اور شیعہ اور سنی دونوں کے مطابق خلیفہ اور حاکم میں یہ اوصاف ہونے ضروری ہیں :

(1)مومن خالص اور نیک سیرت ہونا۔

 (2) دین کی حفاظت اور صیانت کرنا۔

(3) امن قائم کرنا۔

 (4) اقامت نماز۔

(5) زکوٰۃ اور بیت المال کا انتظام کرنا۔

(6) امر بل لمعروف

(7) نہی عنالمنکر

 (8) جہاد جاری رکھنا

 (9) ہادی ہونا

(10) صبر اور عزیمت کا حامل ہونا۔ چنانچہ پہلے تین اوصاف کا وَعَدَ اللَّـهُ الَّذينَ آمَنوا والی آیت (سورہ نورپ 18) میں ذکر ہےاور 4 سے لے کر 7 تک ﴿الَّذينَ إِن مَكَّنّاهُم فِي الأَر‌ضِ أَقامُوا الصَّلاةَ وَآتَوُا الزَّكاةَ وَأَمَر‌وا بِالمَعر‌وفِ وَنَهَوا عَنِ المُنكَرِ‌ ۗ وَلِلَّـهِ عاقِبَةُ الأُمورِ‌﴾ کی آیت میں بیان ہے اور وصف نمبر8 ﴿ابعَث لَنا مَلِكًا نُقاتِل في سَبيلِ اللَّـهِ ﴾سورہ بقرہ آیت 24 میں مذکور ہے اور وصف 10،9 ﴿وَجَعَلنا مِنهُم أَئِمَّةً يَهدونَ بِأَمرِ‌نا لَمّا صَبَر‌وا ۖ وَكانوا بِآياتِنا يوقِنونَ﴾ (سورہ سجدہ :24) میں موجود ہے۔ ان اوصاف اور شروط کے علاوہ اور بھی کافی شروط ہیں جن کی تفصیل بڑی کتابوں میں آگئی ہے۔ خود حضرت علیؓ نہج البلاغۃ کے خطبہ 40 میں فرماتے ہیں:

«إنه لا بد للناس من أمير بر أو فاجر  يعمل في إمرته المؤمن.ويستمتع فيها الكافر. ويبلغ الله فيها الأجل. ويجمع به الفئ، ويقاتل به العدو. وتأمن به السبل.ويؤخذ به للضعيف من القوي حتى يستريح به بر ويستراح من فاجر »(نهجة البلاغة ص)

یعنی لوگوں کےلیے اچھے یا برے امیر کا ہونا لازم ہے تاکہ اس کے دور حکومت میں مومن اطمینان سے اللہ کی عبادت میں لگا رہے اور کافر بھی فائدہ اٹھائے اور اللہ تعالیٰ لوگوں کو فتنہ فساد سے محفوظ رکھے، ان کی طبعی عمروں تک پہنچائے۔ خراج اور واجبات وصول کیے جائیں اور جہاد کا سلسلہ جاری رکھا جائے اور راستے پر امن ہوں اور طاقت والے سے ضعیف کا حق واگزار کیا جائے تاکہ نیکو کار آرام حاصل کر ے اور بدکار سے نجات حاصل ہو۔‘‘

ان تصریحات کے بعد اس ازراہ نوازش شیعہ حضرات کےپسندیدہ اور تجویز کردہ ائمہ کرام میں سے کسی اسے ایک امام کا نام بتایا جائے جو تجتمع عليه الامةاور حضرت علیؓ کی بیان کردہ مذکورہ بالا شروط و اوصاف کا حامل گزرا ہو بلکہ شیعہ ذاکرین حضرت علی ؓ کا نام نامی اور اسم گرامی بھی پیش نہیں کر سکتے۔ گو ہمارے نزدیک آپ برحق خلیفہ و راشد ہ ہیں۔

﴿قُل هاتوا بُر‌هـٰنَكُم إِن كُنتُم صـٰدِقينَ  ١١١﴾...سورة البقرة

اس سلسلے میں اہل علم کے دو مسلمہ قائدے ذہن میں رکھے جائیں۔ ’’الشىء خلا عن مقصوده لغا جو چیز اپنے مقصود سے خالی ہوتی ہے لغو ہوتی ہے۔ الشىء اذا ثبت ثبت بلوازمه  ہر چیز جب ثابت ہوتی ہے تو وہ اپنے تمام لوازمات کے ساتھ ثابت ہوتی ہے۔

بنا بریں سوائے حضرت علیؓ اور حضرت حسن ؓ کے اثنا عشری حضرات کے بارہ اماموں کے دور اقتدار کی پوری حکومتی تفصیلات....یعنی طرز حکومت ، فتوحات ، اصلاحات وغیرہ لوازمات حکومت کے ساتھ بتایا جائے کہ ان خلفاء کے زمانوں میں اقامت صلوٰۃ، وصولی زکوٰۃ، انفاذ حدود، قصاص، احتساب، جنایات، جہاد اور ایسے دوسرے اہم مسائل پر مکمل عمل درآمد ہوتا رہا یا نہیں۔

بارہ خلفاء:۔

مجوائے حدیث كلهم تجتمع عليه الامة – ( سنن ابى داؤد ص588)اور بارہ خلفاء یہ ہیں

(1) حضرت ابوبکر صدیقؓ

(2) حضرت عمر فاروقؓ

 (3)حضرت عثمان غنیؓ

(4) حضرت علیؓ

(5) حضرت معاویہؓ

(6) یزید بن معاویہؓ

 (7) عبدالمالک بن مروان

 (8) ولید بن عبدالملک

(9) سلیمان بن عند الملک

(10) حضرت عمر بن عبدالعزیز

(11) یزید بن عبدالملک

(12) ہشام بن عبدالمالک۔

تاریخ شاہد ہے کہ یہ بارہ خلفاء اپنے اپنے دور خلافت میں پوری اسلامی دنیا کے واحد خلیفہ اور بلا شرکت غیرے امیر المئومنین تھے۔

اور یزید بن ولید کے قتل کے بعد آج تک کوئی بھی ان جیسا خلیفہ یا حکمران نہیں گزرا جس کا اقتدار پوری اسلامی دنیا کو محیط ہو۔۔۔عربی۔

شیعی بارہ امام اس حدیث کا مصداق نہیں ہیں:

رہا یہ خیال کہ حدیث اثناء عشر امیر ا سے مراد شیعہ حضرات کے بارہ امام مراد ہیں تو یہ ہرگز درست نہیں، چنانچہ امام ابن کثیر آیت ﴿وبعثنا منهم اثنى عشر نقيبا ﴾کے ذیل فرماتے ہیں۔ وليس المراد بهولاء الخلفاء الاثنى عشر الائمة الذين يعتقد فيهم الاثنا عشرية من الروافض لجهلهم وقلة عقلهم ( تفسير ابن كثير ص104ج3) کہ " ان بارہ خلفاء سے مراد وہ بارہ امام نہیں جن کا اپنی بے علمی اور کم عقلی کی وجہ سے شیعہ حضرات اعتقاد رکھتے ہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص111

محدث فتویٰ

تبصرے