السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جوبچہ مردہ پیداہو،اس کی نمازجنازہ کے متعلق کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث میں ہے کہ جب بچہ اپنی ماں کے پیٹ میں چار ماہ کی عمر کوپہنچتا ہے تواس میں روح پھونک دی جاتی ہے۔ [بخاری :۳۲۰۸]
اگرچارماہ کی مدت کے بعد مردہ بچہ پیداہوتا ہے تواس کی نماز جنازہ پڑھی جاسکتی ہے ۔ضروری نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں ایک صریح حدیث مروی ہے کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ بچے کی نمازجنازہ پڑھی جا سکتی ہے۔‘‘ [ترمذی، الجنائز: ۱۰۳۶]
ایک روایت میں ہے کہ ناتمام بچے کی نمازجنازہ پڑھی جاسکتی ہے۔ [ابوداؤد ،الجنائز:۳۱۸۰]
واضح رہے کہ ناتمام سے مراد وہ بچہ ہے جس کے چارماہ مکمل ہوچکے ہوں اوراس میں روح پھونک دی گئی ہو، پھرمردہ پیدا
ہو۔اس مدت سے پہلے اگرکسی صورت میں ساقط ہوجائے تو اس کی نمازجنازہ نہیں پڑھی جائے گی کیونکہ میت کہلاہی نہیں سکتا ۔جس روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ جب ناتمام چیخ پڑے تواس کی نمازجنازہ پڑھی جائے گی اوراسے وارث بھی بنایا جائے گا یہ روایت قابل استدلا ل نہیں ہے۔ [احکام الجنائز:ص۸۱]
البتہ وارث بننے کے لئے ضروری ہے کہ وہ زندہ پیداہو ۔امام ابن منذر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ بچہ جب زندہ پیدا ہواورچیخ پڑے بعد میں اسے موت آجائے تواس کی نمازجنازہ بالاتفاق جائز ہے اورچیخ مارے بغیر مردہ پیداہوتواس کے متعلق امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگرحمل کے چار ماہ بعد پیداہوا ہے تواسے غسل بھی دیاجائے گا اوراس کی نماز جنازہ بھی پڑھی جاسکتی ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کاایک نواسہ مردہ پیداہوا تھا توآپ نے اس کی نمازجنازہ پڑھی تھی ۔ [ مغنی لابن قدامہ، ص:۴۵۸،ج ۳]
مردہ بچے کی نمازجنازہ پڑھتے وقت اس کے والدین کے لئے مغفرت اوررحمت کی دعا کرنی چاہیے نیز اسے مسلمانوں کے قبرستان میں ہی دفن کرناچاہیے ۔ [واللہ اعلم ]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب