کیا عورتیں قبرستان میں جاسکتی ہیں؟
رسول اللہﷺ نے مدنی زندگی کے آغاز میں مردوعورت دونوں کو زیارت قبور سے منع فرمایا ،اس کے بعد آپ نے دونوں کو اجازت دے دی،جیسا کہ حدیث میں ہے کہ ‘‘میں نے تمہیں زیار ت قبور سے منع فرمایا تھا اب ان کی زیارت کیا کرو،کیونکہ ان میں سامان عبرت ہے۔’’(مسند امام احمد،ص:۳۸،ج۳)
حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت عائشہ ؓ اپنے برادر مکرم حضرت عبدالرحمن بن ابی بکرؓ کی قبر کی زیارت کرکے آئیں تو میں نے عرض کیا اماں جان !رسول اللہﷺ نے زیارت قبور سےمنع فرمایا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ پہلے منع تھا،پھر آپ نے اجازت دے دی تھی۔(مستدرک حاکم،ص:۳۷۶،ج۱)
زیارت قبور کے وقت جو دعا پڑھی جاتی ہے، رسول اللہﷺ نے حضرت عائشہ ؓ کو تعلیم دی تھی کہ قبروں کی زیارت کرتے وقت اسے پڑھا کرو۔ (صحیح مسلم ،الجنائز :۲۲۵۶)
جس روایت میں عورتوں کے لئے منع کےالفاظ ہیں وہاں مبالغہ کا صیغہ (زوارات) استعمال ہوا ہے۔اس کی دوصورتیں ہیں:
(۱)گروہ کی صورت میں جانا۔
(۲)انفرادی طورپر باربار جانا۔عورتوں کےلئے یہ دونوں صورتوں منع ہیں ،البتہ انفرادی طورپر کبھی کبھار جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔(ترمذی،الجنائز:۱۰۵۵)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب