سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(162) میت کو غسل دینے کا طریقہ

  • 12120
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 2762

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میت کوغسل دینے کاکیاطریقہ ہے؟ احادیث کی روشنی میں تفصیل سے لکھیں۔اگرمیت کاجسم صاف نہ ہوتوکیاتین مرتبہ سے زیادہ اس پرپانی بہایا جاسکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کوغسل دینے کاشرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے اسے استنجا کرایا جائے، یعنی اس کی شرم گاہ کو دھویا جائے۔ دھونے سے پہلے مٹی کے ڈھیلے صفائی کے لئے استعمال کئے جاسکتے ہیں، پھراسے غسل دیاجائے۔ اعضائے وضوسے شروع کرے اور اسے وضو کرائے ،لیکن میت کے منہ اورناک میں پانی داخل نہ کیا جائے بلکہ غسل دینے والے کو چاہیے کہ کپڑے کے ایک ٹکڑے کوگیلا کرکے اس کے ساتھ میت کے منہ اورناک کوصاف کرے پھراس کے باقی جسم کوغسل دے۔ بہتر ہے کچھ پانی میں بیری کے پتے کوٹ کر ڈال دئیے جائیں یا انہیں پانی میں جوش دیا جائے۔ اس پانی سے اس کے سراورداڑھی کودھویا جائے۔ بیری کے پتوں کافائدہ یہ ہے کہ اس سے جسم بہت زیادہ صاف ہوجاتا ہے۔ بیری کے پتے استعمال کرنامسنون عمل ہے۔ ان کی جگہ صابن استعمال کرنا بھی جائز ہے۔ آخری غسل میں ’’کافور‘‘ بھی استعمال کیا جائے۔ اس کافائدہ یہ ہے کہ جسم کوسخت کردیتا ہے اورکیڑوں مکوڑوں کو بھگا دیتا ہے۔ اگرمیت کوزیادہ میل کچیل لگی ہے تواسے زیادہ باربھی غسل دیاجاسکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لخت جگر حضرت زینب رضی اللہ عنہا  کوغسل دینے والی خواتین سے فرمایا تھا: ’’اسے تین یاپانچ بار غسل دو،اگر ضرورت محسوس کروتواس سے بھی زیادہ مرتبہ غسل دو۔‘‘     [صحیح بخاری ،الجنائز:۱۲۵۳]

میت کوغسل دینے والا اگرمحسوس کرے کہ میت کے جسم سے آلائش وغیرہ نکل کراسے لگی ہے تو اسے چاہیے کہ میت کوغسل سے فراغت کے بعد خود بھی غسل کرے،اگراسے یقین ہے کہ میت سے کوئی چیز برآمد نہیں ہوئی توغسل دینے والے کونہانے کی ضرورت نہیں ہے۔ میت کوغسل دینے کے بعد اسے صاف ستھراکفن پہنادیاجائے ۔    [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:196

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ