السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے جورشتہ دار فوت ہوچکے ہیں ان کی قبر پر جاکردعا کرنے سے انہیں فائدہ ہوگا یاجہاں چاہے دعا کرنے سے رفع درجات کاباعث ہوگا ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگرکوئی شخص اپنے فوت شدگان کے لئے دعا کرتا ہے تووہ ضرور اس کی دعا سے بہرہ ورہوتے ہیں بشرطیکہ قبولیت کے آداب وشرائط موجود ہوں۔ حدیث میں ہے کہ اگرکوئی مسلمان اپنے بھائی کے لئے غائبانہ دعا کرتا ہے تووہ ضرورقبول ہوتی ہے۔ اللہ کی طرف سے ایک فرشتہ تعینات کردیاجاتا ہے جب غائبانہ طورپر کوئی مسلمان دوسرے کے لئے دعا کرتا ہے توفرشتہ اس پرآمین کہتا ہے اور اسے اللہ کے ہاں اس کے مثل اجرملنے کی دعا کرتا ہے۔ [مسند امام احمد، ص:۴۵۲،ج ۶]
میت کی قبر پرکھڑے ہو کر دعا کرناصرف جائز اورمشروع ہے قبولیت دعا کے آداب وشرائط سے نہیں ہے۔ قبولیت دعا کی شرائط کچھ حسب ذیل ہیں:
٭ دعاکرتے وقت انسان کوخلوص سے سرشار ہوناچاہیے ،ریاکاری کاشائبہ تک موجود نہ ہو۔خاص طورپرمیت کے لئے دعا کرتے وقت اس کی شرط کاپایا جانا انتہائی ضروری ہے۔ [ابوداؤد :۳۱۸۳]
٭ دعاکرتے وقت دل کاحاضر باش ہونا بھی ضروری ہے۔ غفلت شعاردل سے نکلی ہوئی دعاقبول نہیں ہوتی۔ [ترمذی، الدعوات: ۳۴۷۹]
٭ اکل حلال اورصدق مقال کے بغیر بھی دعاقبولیت کادرجہ حاصل نہیں کرپاتی۔ [صحیح مسلم ]
پھر قبولیت کے لئے کچھ آداب بھی چند ایک حسب ذیل ہیں :
٭ دعامیں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پردرود پڑھاجائے ۔
٭ دعاکرتے وقت اللہ تعالیٰ کے متعلق حسن ظن رکھنا چاہیے کہ وہ ہماری دعاؤں کوقبول کرتا ہے۔
٭ دعاکے وقت اس کی قبولیت کے متعلق پوراعزم اوریقین بھی انتہائی ضروری ہے ۔
٭ قبر پرکھڑے ہوکر دعا کرنااگرچہ دعاکے آداب یاشرائط سے نہیں ہے، البتہ اس کافائدہ یہ ہوتا ہے کہ دعا کرنے والے کو آخرت اورقبر یادآتی ہے تواس میں عاجزی اورمسکنت کااضافہ ہوجاتا ہے۔ دوسرافائدہ یہ ہوتا ہے کہ قبرکو سامنے پاکر میت کے متعلق اس کے مخلصانہ جذبات میں مزید نکھا رپیداہوتا ہے، اس لئے وہ میت کے لئے دل کی گہرائی سے دعاکرتا ہے۔ مختصر یہ ہے کہ قبر پر کھڑے ہوکر دعاکرناجائز ہے، ضروری نہیں ہے، اس لئے میت کی مغفرت کے لئے ہرجگہ دعاکی جاسکتی ہے ۔ [واللہ اعلم ]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب