السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
وہ کون سے اوقات ہیں جن میں دعاقبول ہوتی ہے، نیز ان شخصیات کی بھی نشاندہی کریں جن کی دعا اللہ تعالیٰ کے ہاں شرفِ پذیرائی سے نوازی جاتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دعا ایک عبادت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادگرامی ہے کہ ’’دعا عبادت ہے۔‘‘ پھرآپ نے تائید کے طورپر یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: ’’تمہارے رب نے فرمایا ہے مجھے پکارو ،میں تمہاری دعاقبول کروں گا جولوگ میری عبادت سے ناک بھوں چڑھاتے ہیں وہ عنقریب ذلیل وخوار ہوکر جہنم میں داخل ہوں گے۔ ‘‘ [۴۰/المؤمن:۶۰]
اس سے معلوم ہوا کہ دعاہی تواصل عباد ت ہے۔ [ابن ماجہ، الدعا : ۳۸۲۹]
اگردعا کرنے کے بعد ہمیں مطلوبہ چیز حاصل نہ ہو تو عبادت توکسی صورت میں ضائع نہیں ہوگی ،لیکن اس کے کچھ آداب اورشرائط ہیں ۔
پہلا ادب یہ ہے کہ خلوص دل سے دعا کی جائے ۔اس کامطلب یہ ہے کہ دعا کرتے وقت اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اورسے سوال نہ کیاجائے ،نیز دعا کرنے میں جلدبازی کامظاہر ہ نہ کیاجائے۔ وہ اس طرح کہ اگر دعا کانتیجہ سامنے نہ آئے تو انسان اللہ تعالیٰ سے دعا کرناہی ترک کردے۔ [صحیح مسلم، الذکر :۶۹۳۶]
پھر دعاکرتے وقت خیروبرکت کاسوال کرناچاہیے ،کوئی گناہ یاقطع رحمی کی دعا نہ کی جائے۔[صحیح مسلم، الدعاء:۶۹۳۶]
چوتھی شرط یہ ہے کہ حضور قلب سے دعا کی جائے کیونکہ غفلت شعار دل کی دعا قبول نہیں ہوتی۔ [مسند امام احمد، ص: ۱۷۷،ج ۲]
پانچواں ادب یہ ہے کہ دعا کی قبولیت کے لئے رزق حلال کااہتمام کیاجائے۔ [صحیح مسلم، الزکوٰۃ :۲۳۴۶]
پھرجن اوقات میں دعا قبول ہوتی ہے، ان کی تفصیل حسب ذیل ہے :
٭ رات کے آخر ی حصہ میں کیونکہ اس وقت بندہ اپنے رب کے بہت قریب ہوتا ہے۔[صحیح مسلم ،صلوٰۃ المسافرین :۱۷۷۵]
٭ اذان اوراقامت کے درمیان بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ [صحیح ابن خزیمہ، ص: ۲۲۲،ج ۱]
٭ سجدہ کی حالت میں بھی بندہ اللہ تعالیٰ کے قریب ہوتا ہے اوردعاقبول ہوتی ہے۔ [صحیح مسلم ،الصلوٰۃ :۱۰۸۳]
٭ فرض نمازسے فراغت کے بعد قبولیت کاوقت ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کووصیت کی تھی۔ [مسند امام احمد، ص:۲۴،ج ۵]
٭ بارش کے نزول اورمرغ کے اذان دیتے وقت۔ [ترمذی،الدعوات :۳۴۵۹]
٭ اذان اورمعرکہ حق وباطل کے وقت بھی دعامسترد نہیں ہوتی۔ [ابوداؤد ،الجہاد :۱۴۱۱]
٭ عرفہ کے دن اورقدر کی رات بھی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی دعائیں قبول کرتے ہیں۔ [مسند امام احمد، ص: ۴۱۹ج ۱]
جن شخصیات کی دعا کومسترد نہیں کیا جاتا ان میں سے مظلوم ،مسافر ،والد ،حج اورعمرہ کرنیوالا،غازی اورکسی کے لئے غائبانہ دعا کرنے والے سرفہرست ہیں ۔اختصار کے پیش نظر ان کے حوالہ جات ذکرنہیں کئے گئے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب