سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(140) دوران خطبہ مسجد میں چندہ جمع کرنا

  • 12095
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-08
  • مشاہدات : 887

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جمعہ کے دن دوران خطبہ جھولی اٹھاکرمسجدکی ضروریات کے لئے چندہ جمع کرناشرعاًکیساہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خطبہ جمعہ بھی نماز کی طرح ہے، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادہے کہ ’’دوران خطبہ اگرکسی نے شورکرنیوالے کو خاموش رہنے کاکہاتوخاموشی کی تلقین کرنے والے نے خودایک لغواوربے ہودہ فعل کاارتکاب کیاہے۔‘‘ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب خاموش کروا نے والے کے متعلق اس قدر شدیدو عیدہے ،تومصروف گفتگورہنے والاکس قدر سنگین جرم کامرتکب ہو رہا ہے، اس بنا پر دوران خطبہ سامعین اورحاضرین کوصرف خطبہ کی طرف توجہ رکھنا چاہیے ۔چندہ وغیرہ اکٹھاکرنا سامعین کی توجہ کومنتشرکرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ اس لئے یہ حرکت بھی دوران خطبہ نہیں کرنی چاہیے، البتہ اگرکوئی ہنگامی ضرورت آپڑ ی ہے توامام کوچاہیے کہ وہ خود اس کااعلان کرے اورحاضرین کوترغیب دے، لیکن اس کے لئے بھی حاضرین کونام بنام آواز دینے، پھرسامعین کی گردنیں پھلانگ کر فورًا چندہ دینے کی ضرورت نہیں بلکہ نماز سے فراغت کے بعد اطمینان اورسکون سے حسب استطاعت اس کارخیر میں حصہ ڈالا جا سکتا ہے۔ صورت مسئولہ میں جس طرح سوال اٹھایا گیا ہے اگرواقعی چندہ جمع کرنے کی یہی سورت ہے توایسا کرنامسجد کے تقدس اوراحترام ووقار کے بہت منافی ہے کہ انسان جھولی پھیلاکر لوگوں کے سامنے آئے اورمسجد کے لئے چندہ جمع کرے ،اہل مسجد کوچاہیے کہ مسجد کی ضروریات کوپوراکرنے کے لئے کوئی اورباعزت طریقہ اپنائیں یادرہے کہ امام کے منبر پر کھڑاہونے سے لے کر نماز کے لئے کھڑا ہونے تک سب خطبہ ہی شمارہوتا ہے یہ وضاحت، اس لئے ضروری ہے کہ بعض مقامات پردونوں خطبوں کے درمیان وقفہ لمباکرکے یہ ’’فریضہ ‘‘سرانجام دیاجاتا ہے، لہٰذااس سے بھی اجتناب کرناچاہیے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:174

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ