السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جمعہ کے دن دو اذانیں کیوں دی جاتی ہیں کیاایسا کرنارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک اور حضرت ابو بکر صدیق، اور حضرت عمر فاروق، اورحضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہم کے ابتدائی دور خلافت میں جمعہ کے دن ایک ہی اذان ہوتی تھی۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دورحکومت میں جب مدینہ کی آبادی میں اضافہ ہواتوآپ نے لوگوں کی سہولت کے پیش نظر ’’زوراء‘‘ نامی پہاڑی پر پہلی اذان دینے کااہتمام کردیا ،اس پر بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اعتراض بھی کیا تھا، تاہم یہ سلسلہ جاری رہا ،حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کوفہ میں صرف ایک اذان کوہی برقرار رکھا، اس پہلی اذان کی آج کوئی ضرورت نہیں ہے، تاہم جہاں فتنہ فساد کااندیشہ ہووہاں عثمانی اذان کوبرقرار رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب