سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(138) مطلوبہ احادیث کی اسنادی حیثیت

  • 12093
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 3251

سوال

(138) مطلوبہ احادیث کی اسنادی حیثیت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض اہل حدیث مصنفین حضرات نے درج ذیل احادیث کواپنی تالیفات میں ذکر کیا ہے ان کی اسنادی حیثیت کے متعلق وضاحت کریں ۔

1۔  جس نے عید ین کی دونوں راتوں میں اخلاص اورحصول ثواب کی نیت سے قیام کیاتو اس کادل،اس دن زندہ رہے گا جس دن دل مردہ ہوجائیں گے ۔

2۔  جوپانچ راتوں میں عبادت کرے گا اس کے لئے جنت واجب ہوجائے گی ۔ذوالحجہ کی آٹھویں ،نویں اوردسویں رات ،عید الفطرکی رات اورشعبان کی پند رھویں رات ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 پہلی روایت موضوع ہے کیونکہ اس میں ایک راوی عمربن ہارون ا لبلخی ہے۔ جس کے متعلق علامہ ذہبی رحمہ اللہ  لکھتے ہیں: ’’ابن معین نے اسے کذاب کہا ہے اورمحدثین کی ایک جماعت نے اسے متروک قرار دیا ہے۔‘‘ [تلخیص المستدرک، ص:۸۷، ج۴]

میزان الاعتدال میں اس کے متعلق ’’کذاب خبیث ‘‘کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔     [میزان الاعتدال، ص:۲۲۸، ج ۳]

علامہ البانی رحمہ اللہ  نے بھی اسے خود ساختہ اور بناوٹی بتایا ہے۔     [سلسلہ الاحادیث الضعیفہ، ص ۱۱، ج۲]

                مذکورہ الفاظ سنن ابن ماجہ کے ہیں اس میں بقیع بن ولیدنامی ایک راوی سخت مدلس ہے۔ محدثین کرام نے اس کی تدلیس سے اجتناب کرنے کی تلقین کی ہے۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں: عیدکی رات رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم صبح تک سوئے رہے اورآپ نے شب بیداری نہیں فرمائی ،عیدین کی رات عبادت کرنے کے متعلق کوئی صحیح روایت مروی نہیں ہے ۔    [زاد المعاد، ص:۲۱۲،ج۱]

                دوسری روایت کوعلامہ منذری رحمہ اللہ  نے بیان کیا ہے۔     [الترغیب والترہیب: ۱۵۲/۲]

علامہ منذری رحمہ اللہ  نے اس کے موضوع یاضعیف کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کیونکہ انہوں نے بصیغۂ تمریض بیان کیا ہے۔

 بعض روایات میں پانچ راتوں کے بجائے چارراتوں کے الفاظ ہیں،اس روایت میں عبدالرحیم بن زید العمی راوی کذاب ہے اوراس سے بیان کرنے والا سوید بن سعید بھی سخت ضعیف ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ  نے اس روایت پرموضوع ہونے کاحکم لگایا ہے ۔[سلسلہ الاحادیث الضعیفہ، ص: ۱۲،ج ۱]

 بعض روایات میں عیدالفطر کی رات کو’’لیلۃ الجائزہ ‘‘کے نام سے ذکر کیاگیا ہے۔ اسے ابن حبان نے اپنی تالیف کتاب الثواب میں نقل کیا ہے حافظ منذری رحمہ اللہ  نے بھی اس کاحوالہ دیا ہے یہ ایک طویل حدیث ہے جس کے الفاظ ہی اس کے موضوع ہونے پردلالت کرتے ہیں۔حافظ منذری رحمہ اللہ  نے بھی اس طرف اشارہ فرمایا ہے ۔     [الترغیب، ص:۱۰۰، ج ۱]

بہرحال ہمارے ہاں بعض بزرگ ان راتوں میں عبادت کاخاص اہتمام کرتے ہیں جبکہ اس سلسلہ میں مروی احادیث قابل اعتماد نہیں ہیں، جیسا کہ گزشتہ سطور میں وضاحت کی گئی ہے ۔  

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:173

تبصرے