سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(135) نمازِ جمعہ کے لیے عورتوں کا سفر کرکے جانا

  • 12090
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 730

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہماری مسجد سے بارہ ایکڑدور بچیوں کامدرسہ ہے وہاں سپیکر کی آواز پربچیاں جمعہ اد اکرتی ہیں ،کیاایسا کرناشرعاً جائزہے جبکہ مسجد اورمدرسہ کے درمیان اتنافاصلہ ہونے کے ساتھ ساتھ دومین سڑکیں بھی گزرتی ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام بخاری رحمہ اللہ  نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’عورتوں کاآدمیوں کے پیچھے نماز پڑھنا۔‘‘  پھرایک حدیث بیان کی ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو(اپنے صحابہ سمیت )کچھ وقت سیدھے منہ بیٹھے رہتے تاکہ خواتین اٹھ کر گھروں کو چلی جائیں ۔     [صحیح بخاری، الاذان:۸۷۰]

                اس حدیث کامطلب یہ ہے کہ خواتین مسجد نبوی میں ہی فرض نماز باجماعت ادا کرتی تھیں، اگرایسا ممکن نہ ہوتو مسجد سے ملحقہ کوئی کمرہ تعمیر کرکے اسے ’’مصلی النساء ‘‘قرار دیاجاسکتا ہے مسجد کی چھت پربھی یہ اہتمام کیاجاسکتا ہے ،حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ نے مسجد کی چھت پرنماز باجماعت ادا کی تھی جبکہ امام نیچے تھا، اسی طرح اگرامام اورلوگوں کے درمیان کوئی دیوار ،راستہ وغیرہ بھی حائل ہوتو نماز باجماعت ادا کی جاسکتی ہے لیکن اتصال ضروری ہے کہ مسجد کاہال اورصحن نمازیوں سے بھر چکاہے تومسجد کی چھت یاملحقہ جگہ کونماز کے لئے استعمال کیاجاسکتا ہے ،لیکن صورت مسئولہ میں جو کیفیت بیان کی گئی ہے کہ مسجد اورمدرسہ کے درمیان تقریباًبارہ ایکڑکافاصلہ ہے، پھردرمیان سے دومین سڑکیں بھی گزرتی ہیں ایسے حالات میں صرف سپیکر کی آواز پرجماعت کوجائز نہیں قرار دیاجاسکتا ہے۔اس طرح توہر گھروالے اپنے گھر میں اپنی خواتین اور بچوں کواکٹھا کرکے امام کے ساتھ نمازباجماعت کااہتمام کرسکیں گے ،ہمارے رجحان کے مطابق اہل مسجد کوچاہیے کہ وہ خواتین کے لئے نماز جمعہ کااگر اہتمام کرناچاہتے ہیں تومسجد یااس کے ملحقہ کمرہ میں بندوبست کریں ،اس طرح گنجائش تلاش کرنادرست نہیں ہے زیادہ سے زیادہ اتنے فاصلہ کی گنجائش ہوسکتی ہے جہاں امام کی طبعی آواز پہنچ سکے ،کیونکہ امام بخاری رحمہ اللہ  نے ابو مجلز رحمہ اللہ  سے ایک اثرنقل کیاہے کہ امام کے ساتھ راستہ یادیوار حائل ہونے کے باوجود نماز ادا کی جاسکتی ہے بشرطیکہ امام کی تکبیر سنی جاسکتی ہو ،پھرآپ نے اس حدیث کاحوالہ دیا کہ رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  رات کے وقت اپنے حجرہ میں نماز پڑھ رہے تھے تولوگوں نے حجرہ کی دیوار حائل ہونے کے باوجود آپ کی اقتدا میں نماز باجماعت ادا کی۔   [صحیح بخاری، الاذان: ۷۲۹]

بہرحال صورت مسئولہ میں بارہ ایکڑکے فاصلے پر خواتین کی جماعت درست نہیں ہے، اس کے لئے مسجد یااس کے ملحقہ مکان یاکمرہ میں اہتمام کرناہوگا ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:171

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ