سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(133) مسجد میں نمازِ عید پڑھنا

  • 12088
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 725

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں عام طورپرآج مساجد میں ہی عید پڑھنے کارواج چل نکلا ہے ،جبکہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ کھلے میدان میں عید پڑھاتے تھے کیامسجد میں عید پڑھنے کی گنجائش ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم کادائمی معمول یہی تھا کہ آپ عیدین کی نماز عیدگاہ میں پڑھاتے تھے جومسجد نبوی سے ہزار فٹ دور کھلے میدان میں واقع تھی۔     [فتح الباری ،ص:۵۷۹ج ۲]

اوروہ بقیع کے پاس تھی ۔   [صحیح بخاری، العیدین :۹۷۶]

حضرت ابوسعید خدری  رضی اللہ عنہ کابیان ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اورعیدالاضحیٰ کے دن عید گاہ کی طرف باہرنکلتے تھے۔[صحیح بخاری ،الجمعہ :۹۵۶]

                لیکن اگرکوئی عذر ہوتو باہر کھلے میدان کے بجائے مسجد میں نماز عید اد اکی جاسکتی ہے۔ اصول فقہ کا ایک قاعدہ ہے کہ ضروریات، ممنوع کاموں کو مباح بنادیتی ہیں، اس لئے کسی معقول عذر کی بنا پر مسجد میں نماز عید ادا کی جاسکتی ہیں، اس سلسلہ میں ایک حدیث بھی بیان کی جاتی ہے کہ ایک دفعہ عید کے موقع پر لوگوں کوبارش نے آلیا تورسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے انہیں نماز عید مسجد میں پڑھادی۔  [ابوداؤد ،الصلوٰۃ :۱۱۶۰]

یہ روایت ضعیف ہے، لیکن حضرت عمر  رضی اللہ عنہ سے موقوفاً ایک روایت ہے کہ بارش ہوجائے تومسجد میں نماز عید پڑھی جاسکتی ہے۔     [بیہقی، ص:۳۱۰، ج ۳]

دیہاتوں میں توایسا ممکن ہے کہ باہر کھلے میدان میں نماز عید پڑھ لی جائے لیکن شہری آبادی میں پارک وغیرہ اتنی تعداد میں دستیاب نہیں ہوسکتے کہ نماز عیدوہاں ادا کی جاسکے، اس لئے عدم دستیابی کی صورت میں مسجد میں نماز پڑھ لینے کاجواز ہے، اگرچہ افضل یہ ہے کسی گراؤنڈیاپارک میں نماز عید گاہ کااہتما م کیا جائے، جیسا کہ حضرت علی  رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اگر کھلے میدان میں پڑھنے کاعمل سنت نہ ہوتا تومیں مسجد میں نماز عید پڑھ لیتا۔‘‘[مصنف ابن ابی شیبہ، ص:۱۸۵،ج ۲]

اس کے متعلق امام شافعی رحمہ اللہ  کاموقف یہ ہے کہ اگر علاقہ کی مسجد ہی وسیع اورکشادہ ہوتومسجد میں پڑھنا افضل ہے کیونکہ اصل مقصود خواتین و حضرات کااجتماع ہے اگر وہ مسجد میں ہوسکتا ہے توباہر نکلنے کی ضرورت نہیں لیکن رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل پر مداومت فرمائی ہے، اس لئے باہر کھلے میدان میں نکلنا ہی افضل ہے۔  

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:169

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ