سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(127) خطبہ کے دوران جلسہ یا درس قرآن کا اعلان کرنا

  • 12082
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1206

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا خطیب دوران خطبہ یااختتام خطبہ کے وقت کسی جلسہ یادرس قرآن کااعلان کرسکتا ہے ہمارے ہاں بعض حضرات کاکہنا ہے کہ خطیب وعظ ونصیحت کے علاوہ کسی دوسرے اعلان وغیرہ کامجاز نہیں ہے؟ کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خطبہ جمعہ کامقصد حاضرین کووعظ ونصیحت کرناہے یہی وجہ ہے ،کہ دوران خطبہ سامعین کوہمہ تن گوش ہوکر بیٹھنا ضروری ہے۔ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق اگر کوئی دوران خطبہ باتیں کرنے والوں کوخاموشی کی تلقین کرتا ہے تو اس کی اس تلقین کوبے ہودہ ولغو قراردیا گیا ہے ۔    [صحیح بخاری ،الجمعہ :۹۶۴]

ایک حدیث کے مطابق دوران خطبہ باتوں میں مصروف لوگوں کوبھی بے ہودگی اورلغو یات کے مرتکب کہاگیا ہے۔[ابن ماجہ ،الصلوٰۃ :۱۱۱]

                 تاہم خطیب کوبعض ناگزیر حالات کی بنا پر اپنے خطبہ سے ہٹ کر سامعین کوکچھ کہنے یا کسی خلاف شریعت کام پرمتنبہ کرنے کی اجازت ہے ،اسی طرح سامعین کوبھی اجازت ہے کہ وہ اپنی کسی ناگہانی ضرورت کاذکر دوران خطبہ خطیب سے کریں، جیسا کہ درج ذیل احادیث سے معلوم ہوتا ہے:

٭  سلیک غطفانی جب مسجد میں آئے تو دورکعت پڑھنے کے بغیربیٹھ گئے۔ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران خطبہ ہلکی پھلکی دو رکعت پڑھنے کی تلقین فرمائی ۔    [صحیح مسلم ،الجمعہ :۲۰۲۳]

٭  حضرت ابورفاعہ رضی اللہ عنہ  دوران خطبہ آئے اورآپ سے التجا کی کہ ایک غریب الدیار دین کے متعلق آپ سے چھ معلومات حاصل کرناچاہتا ہے، چنانچہ آپ نے خطبہ چھوڑ کراسے دین کی باتیں سکھائیں، پھر خطبہ مکمل فرمایا۔     [صحیح مسلم ،الجمعۃ :۲۰۲۵]

٭  دوران خطبہ سامعین میں سے کسی نے قحط سالی کا آپ سے ذکر کیا۔    [صحیح بخاری ،الجمعہ :۹۳۲]

دوران خطبہ رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھاکر بارش کی دعا فرمائی اگلے جمعہ آپ نے بارش رکنے کی  اللہ  تعالیٰ سے التجا کی۔[صحیح بخاری، الجمعۃ: ۹۳۴]

٭  ایک آدمی دوران خطبہ لوگوں کی گردنوں کوپھلانگتا ہوا آیا توخطبہ دیتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ’’بیٹھ جا !تو نے تکلیف دہ معاملہ کاارتکاب کیا ہے۔‘‘     [ابوداؤد ،الجمعۃ :۱۱۱۸]

٭  خطیب دوران خطبہ کسی پراگند ہ حال انسان کے لئے سامعین سے تعاون کی اپیل بھی کرسکتا ہے۔[نسائی ،الجمعۃ :۱۴۰۹]

٭  امام ابوداؤد نے ایک عنوان بایں الفاظ میں قائم کیا ہے کہ’’ کسی ناگہانی حادثہ کی وجہ سے خطبہ منقطع کرسکتا ہے۔ ‘‘اس عنوان کے تحت ایک واقعہ پیش کیاہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما گرتے پڑتے ہوئے مسجد میں داخل ہوئے ،ان کی یہ حالت دیکھ کر رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ منقطع کردیا اورانہیں پکڑ کر اپنے پاس منبر پربٹھایا، پھر خطبہ کی تکمیل کی ۔     [ابوداؤد ،الجمعۃ :۱۱۰۹]

ان احادیث کے پیش نظر خطیب حالات وظروف کو مدنظر رکھتے ہوئے، خطبہ جمعہ کے اختتام پرجلسہ یادرس قرآن وغیرہ کا اعلان کرسکتا ہے ،شرعاًاس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔  [و اللہ  اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:160

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ