سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(126) واعظ اور خطبہ کے درمیان عوام کو درود پڑھنے کی تلقین کرنا

  • 12081
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1206

سوال

(126) واعظ اور خطبہ کے درمیان عوام کو درود پڑھنے کی تلقین کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اکثرخطبا اورواعظین حضرات اپنے خطبات وتقاریر کے آغاز میں عربی خطبہ پڑھنے کے بعد عام طور پر درود پڑھنے کا اہتمام کرتے ہیں، بعض حضرات توعوام کوبھی تلقین کرتے ہیں کہ درود شریف پڑھ لیں اس کی شرعی حیثیت واضح کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم محسن انسانیت ہیں۔ آپ کے احسانات کے پیش نظر اہل ایمان کوہر وقت، ہرجگہ آپ پردرود بھیجنے کاحکم ہے۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم جہاں کہیں بھی ہو مجھ پر درود بھیجتے رہو، تمہار ا درود مجھے پہنچایا جاتا ہے ۔‘‘     [مسند احمد]

                بلکہ جس مجلس میں  اللہ کاذکر نہ کیاجائے اوررسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ پڑھا جائے وہ قیامت کے دن ایسے نقصان کاباعث ہوگی جس کی تلافی نہیں ہوسکے گی بلکہ حسرت وارمان کے علاوہ وہاں کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ جومجلس  اللہ  کے  ذکر اوررسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم پردورد پڑھے بغیر برخاست ہوجائے وہ قیامت کے دن نقصان کاباعث ہوگی۔   [بیہقی، ص: ۲۱۰، ج ۳]

                ایک روایت میں ہے کہ ایسے لوگ جنت میں داخل ہونے کے باوجود ایسے افسوس سے دوچار ہوں گے کہ اسے فراموش نہیں کرسکیں گے ۔    [مسند احمد، ص: ۴۶۳،ج ۲]

                علامہ البانی رحمہ اللہ  نے ان احادیث کی ثقاہت بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مجلس میں  اللہ  کاذکر اوررسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا ضروری ہے۔     [الاحادیث الصحیحہ، ص: ۱۶۲،ج ۱]

                جمعہ کے دن بالخصوص حکم ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم پربکثرت درود بھیجنا چاہیے، چنانچہ حضرت ابومسعود انصاری  رضی اللہ عنہ   بیان کرتے ہیں کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جمعہ کے دن مجھ پر بکثرت درود پڑھا کرو کیونکہ جوآدمی جمعہ کے دن مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کادرود مجھ پرپیش کیاجاتا ہے ۔‘‘    [مستدرک حاکم ،ص: ۴۲۱،ج ۲]

اس قسم کی ایک روایت حضرت اوس بن اوس  رضی اللہ عنہ  سے بھی مروی ہے۔      [سنن ابی داؤد، الجمعۃ:۱۰۴۷]

   جمعۃ المبارک اورعیدین کے خطبات میں درود پڑھنے کے متعلق بعض اسلاف کا عمل ملتا ہے ۔چنانچہ عبد اللہ  بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم مقام خیف میں حضرت عبد اللہ  بن ابی عتبہ کے ہمراہ تھے ،اس نے خطبہ میں  اللہ  کی حمد وثناکی رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  پردرود پڑھا اور دعائیں مانگیں، پھر ہمیں نماز پڑھائی۔     [فضل الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم : ۷۸ تحقیق البانی ]

حضرت ابواسحاق عمر وبن عبد اللہ السبیعی رحمہ اللہ  تابعی کہتے ہیں کہ میں نے صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم کودیکھا کہ وہ خطبہ کے وقت امام کی طرف منہ کر کے توجہ سے بیٹھتے ،کیونکہ خطبہ میں وعظ و نصیحت اوررسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم پردرود وسلام ہوتا تھا۔ [فضل الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم : ۸۷ تحقیق البانی]

                علامہ ابن قیم  رحمہ اللہ نے اپنی تالیف ’’جلاء الافہام‘‘ میں متعدد مقامات کی نشاند ہی کی ہے جہاں رسول  اللہ    صلی اللہ علیہ وسلم پردرو د پڑھنا چاہیے ،ان میں سے خطبات جمعہ وعیدین بھی ہیں ۔انہوں نے متعدد صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم کاعمل بیان کیا ہے کہ وہ خطبات میں درود

پڑھا کرتے تھے، چنانچہ عون بن ابی جحیفہ کہتے ہیں کہ میرے والد ابوجحیفہ حضرت علی  رضی اللہ عنہ کے خدام میں سے تھے اور منبر کے نیچے بیٹھتے تھے، انہوں نے مجھے بتایا کہ حضرت علی  رضی اللہ عنہ منبر پرچڑھے ، اللہ کی حمد وثنا کی رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم پردرود پڑھا پھر فرمایا کہ اس امت میں رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے بہتر حضرت ابوبکر  رضی اللہ عنہ پھرحضرت عمر  رضی اللہ عنہ تھے ۔اس طرح حضرت عمر وبن عاص اورحضرت ابوموسیٰ اشعری  رضی اللہ عنہما کے متعلق بھی بیان کیاہے کہ وہ اپنے خطبات میں رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم پردرو د پڑھنے کا اہتمام کرتے تھے۔  [جلاء الافہام مترجم ،ص: ۲۶۹]

ان شواہد کی بنا پر خطبات جمعہ وعیدین میں رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم پردرود پڑھنے میں چند اں حرج نہیں بلکہ ایسا کرناخیر وبرکت کا باعث ہے۔ اس مقام پر یہ وضاحت کرنا بھی ضروری ہے کہ اذان سے قبل فرض نماز کے بعد یا نماز جمعہ کے بعد کھڑے ہو کر بآواز بلند اجتماعی درود پڑھنا سنت سے ثابت نہیں ہے اور نہ ہی قرون اولیٰ میں اس کاکوئی ثبوت ملتا ہے ۔   [و اللہ  اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:159

تبصرے