سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(125) اذان اور اقامت کے درمیان دو نفل پڑھنا

  • 12080
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-12
  • مشاہدات : 1653

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 مندرجہ ذیل سوالا ت کا کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں :

٭  اذان اوراقامت کے درمیان دونوافل صرف مغرب سے پہلے ہیں یاہرنماز سے پہلے۔

٭  اگرکوئی فجر کی سنتیں گھر میں پڑھ لے توجماعت کے لئے مسجد میں آنے کے بعد کیا اسے تحیۃ المسجد ادا کرناچاہیے۔

٭  حضرت بلال  رضی اللہ عنہ تحیۃ الوضو پڑھتے تھے یاتحیۃ المسجد جن پر آپ کوجنت کی بشارت ملی تھی اگرتحیۃ الوضو ہے توکیا ہروضوکے بعد یہ نفل پڑھے جاسکتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اذان اوراقامت کے درمیان نفل پڑھنا مستحب ہیں، جیسا کہ حضرت عبد اللہ  بن مغفل  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ’’ہر دواذانوں (اذان اوراقامت )کے درمیان نماز ہے ہردو اذانوں کے درمیان نماز ہے۔‘‘ پھر آپ نے تیسری مرتبہ یہ الفاظ کہنے کے بعد فرمایا: ’’یہ نوافل اس انسان کے لئے ہیں جوپڑھناچاہے ۔‘‘     [صحیح بخاری ،الاذان :۶۲۴]

                البتہ مغرب کے پہلے دو نوافل ادا کرنے کابطور خاص ذکر ہے، چنانچہ حضرت انس  رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ ’’جب مغرب کی اذان ہو جاتی تو صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم ستونوں کے پیچھے کھڑے ہو کر دو نفل ادا کرتے۔‘‘    [صحیح بخاری، الاذان: ۶۲۵]

٭  تحیۃ المسجد کے متعلق احادیث میں بہت تاکید آتی ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’تم میں سے کوئی جب بھی مسجد میں داخل ہوتو بیٹھنے سے پہلے دورکعت ادا کرے۔‘‘    [صحیح بخاری ،الصلوٰۃ :۴۴۴]

حتی کہ اگرکوئی آدمی جمعہ کے دن دوران خطبہ آئے تواسے بھی تحیۃ المسجد ادا کرنے کاحکم ہے ۔    [صحیح مسلم ،الصلوٰہ :۸۷۵]

                اگرکوئی گھر میں فجر کی سنت پڑھنے کے بعد مسجد میں آتا ہے تواسے بھی تحیۃ المسجد ادا کرنا چاہیے ،کیونکہ ان کے ادا کرنے کا ایک سبب ہے جب بھی وہ سبب آموجود ہو گا، نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ سببی نوافل کے علاوہ دیگر نفل اوقات ممنوعہ میں ادا نہیں کرنا چاہییں۔

٭  ہروضو کے بعد بھی کچھ نفل پڑھنے چاہییں، چنانچہ حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کے وقت حضرت بلال رضی اللہ عنہ  سے فرمایا: ’’اے بلال! مجھے آپ اپنے اسلام لانے کے بعد کوئی سب سے زیادہ پرامید عمل بتاؤ کیونکہ معراج کے وقت میں نے جنت میں اپنے سامنے تمہارے جوتوں کی چاپ سنی ہے۔‘‘ حضرت بلال  رضی اللہ عنہ نے عر ض کیا کہ میں نے رات اوردن کے اوقات میں جب بھی وضوکیا تو لازماً اس قدر نماز پڑھی جتنی میرے لئے پہلے سے لکھ دی گئی تھی۔[صحیح بخاری، التہجد: ۱۱۴۹]

 اس سے معلوم ہوا کہ حضرت بلال  رضی اللہ عنہ کویہ اعزا زتحیۃ الوضو کی بدولت ملاتھا۔     [و اللہ  اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:156

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ