السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا دودھ پلانے والی عورت کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ روزہ چھوڑ دے؟ چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا کب ادا کرے؟ کیا وہ قضا کے بجائے مسکینوں کو کھانا بھی کھلا سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دودھ پلانے والی عورت کو روزے کی حالت میں دودھ کم ہو جانے کی وجہ سے بچے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو وہ روزے چھوڑ سکتی ہے مگراسے بعد میں ان روزوں کی قضا ادا کرنا ہوگی کیونکہ یہ مریض کے مشابہ ہوگی جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے:
﴿وَمَن كانَ مَريضًا أَو عَلى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ يُريدُ اللَّهُ بِكُمُ اليُسرَ وَلا يُريدُ بِكُمُ العُسرَ...﴿١٨٥﴾... سورة البقرة
’’اور جو بیماری یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں ( روزہ رکھ کر) ان کا شمار پورا کر لے۔ اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا۔‘‘
جب رکاوٹ دور ہو جائے تو اسے روزوں کی قضا ادا کرنا ہوگی۔ قضا یا تو سردیوں کے موسم کے چھوٹے اور ٹھنڈے دنوں میں ادا کر لے یا اگلے سال لیکن اس کے لیے مسکینوں کو کھانا کھلانا جائز نہیں کیونکہ روزے کے بجائے کھانا اس عذر یا مرض کی صورت میں کھلایا جا سکتا ہے جس کے زائل ہونے کی امید ہی نہ ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب