سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(124) نماز وتر کے بعد دو رکعت نفل پڑھنا

  • 12079
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-13
  • مشاہدات : 4442

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز وتر کے بعد رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے دونفل پڑھنے کاحکم دیا ہے، جبکہ ایک حدیث میں ہے کہ رات کے وقت تمہاری آخری نماز وترہونی چاہیے اگرکوئی وتروں کے بعدنفل نہ پڑھے تواس کے متعلق کیاوعید ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث کی رو سے وتر کو رات کی آخری نماز قرار دیاگیا ہے، جیسا کہ حضرت ابن عمر  رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ’’وتر کو اپنی رات کی آخری نماز بناؤ۔‘‘     [صحیح بخاری ،الوتر:۹۹۸]

                لیکن احادیث سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نماز وتر کے بعد دورکعت بیٹھ کر پڑھا کرتے تھے، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کابیان ہے ۔ آپ نماز وتر کے بعد دورکعت بیٹھ کر پڑھتے اور جب رکوع کرناہوتاتوکھڑے ہوجاتے تھے۔ [صحیح مسلم ،حدیث نمبر :۷۳۸]

 اورحضرت ام سلمہ  رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نماز وتر کے بعد بیٹھ کر دو ہلکی پھلکی رکعات پڑھتے تھے۔ [مسند امام احمد، ص:۲۹۸ج ۶]

 حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ   سے مروی ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نماز وتر کے بعد دورکعت پڑھتے تھے اوران میں سورۃ الزلزال اور سورۃ الکافرون پڑھتے تھے ۔      [طحاوی، ص: ۲۰۲، ج۱۲]

                وترکے بعد دورکعت پڑھنے کے متعلق آپ کاعمل ہی نہیں بلکہ احادیث میں ارشاد بھی منقول ہے، جیسا کہ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی سفر میں تھے آپ نے فرمایا: ’’یہ سفر بہت مشقت طلب اوربھاری ہوتا ہے، جب تم میں سے کوئی وتر پڑھے تواسے چاہیے کہ دورکعت بھی ان کے بعد پڑھ لے اگرتہجد کے لئے بیدار ہوا تو زہے قسمت ! اگرنہ اٹھ سکا تویہ دورکعت اس کے لئے کافی ہوں گی۔‘‘     [دارقطنی، الوتر:۱۲۲۵]

                اگرچہ مذکورہ بالا حدیث کہ تم نماز وتر کورات کی آخری نماز بناؤ اوررسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بعد دورکعت پڑھنے کے متعلق عمل اورارشاد میں بظاہر تضاد معلوم ہوتا ہے لیکن ائمۂ حدیث نے ان کے درمیان تطبیق کی متعدد صورتیں بیان کی ہیں، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ نماز وتر کورات کی آخری نماز قراردینا اس صورت میں ہے کہ جب وتر رات کے آخری حصے میں پڑھے جائیں۔     [فتح الباری، ص:۲۹۹،ج ۲]

                علامہ نووی رحمہ اللہ  نے وتر کے بعد دورکعت پڑھنے کوجوازپرمحمول کیا ہے اورنماز وتر کورات کی آخری نمازبنانا استحباب پرمبنی قراردیا ہے۔    [شرح صحیح مسلم]

                حافظ ابن قیم  رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ وتر مستقل ایک عبادت ہے، اس لئے ان کے بعد دو رکعت ان کی تکمیل کے لئے بطورسنت ادا کی جاتی ہیں، جیسا کہ مغرب کی نماز کے بعد دورکعت پڑھی جاتی ہیں۔     [زادالمعاد،ص:۳۲۳، ج ۱]

                ہمارے نزدیک نمازوتر کے بعد دورکعت پڑھنا مستحب ہے کیونکہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم کاعمل اورقول یہی ہے لیکن انہیں بیٹھ کر پڑھنے کی بجائے کھڑے ہوکر ادا کرناچاہیے کیونکہ بیٹھ کراداکرنارسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم کاخاصہ ہے، جیسا کہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے ۔ [صحیح مسلم ، صلوۃالمسافرین :۱۷۱۵]

ان رکعات کااداکرنا فضیلت کاباعث ہے اگر کوئی انہیں ادا نہیں کرتا تو اس کے متعلق کوئی وعید نہیں ،بہتر ہے نما زوتر کے بعد دورکعت کھڑے ہوکر ادا کرنے کااہتمام کیاجائے ۔    [و اللہ  اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:155

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ